فحش مناظر کی وجہ سے ملائیشیا میں فلم’ ’ہسلرز‘‘ پر پابندی
کوالالمپور (ویب ڈیسک) رواں ماہ 13 ستمبر کو ریلیز ہونے والی ہولی وڈ کی بولڈ ترین فلم ’ہسلرز‘ پر انتہائی شہوت انگیز مناظر کی وجہ سے اسلامی ملک ملائیشیا میں پابندی لگادی گئی۔’ہسلرز‘ نے ریلیز کے پہلے ہی ہفتے نیا ریکارڈ بنایا تھا اور یہ فلم مکمل خواتین اداکاراؤں کی سب سے زیادہ کمانے والی فلم قرار پائی تھی۔
ساتھ ہی فلم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ اس میں تمام خواتین سیاہ فام تھیں اور یہ پہلا موقع تھا کہ سانولی اور سیاہ رنگت کی اداکاراؤں کی فلم نے ریکارڈ کمائی کی۔’ہسلرز‘ کی کہانی 2015 میں ’نیویارک میگزین‘ کے ذیلی میگزین ’دی کٹ‘ میں شائع ہونے والے خاتون صحافی جیسیکا پریسلر کے ایک تحقیقاتی مضمون سے متاثر ہوکر لکھی گئی ہے۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح نیویارک کے ڈانس کلبز میں پرفارمنس کرنے والی خواتین 18 سال قبل سن 2000 میں امریکا میں آنے والے معاشی بحران سے تنگ آکر امیر مردوں کو بلیک میل کرتی اور ان سے جھوٹے پیار کا بہانا کرکے دولت لوٹتی ہیں۔
فلم میں دکھایا گیا کہ کس طرح ڈانس کلبز میں بولڈ اور پول ڈانس کرنے والی خواتین امریکا میں 2000 میں آنے والے معاشی بحران کی وجہ سے غربت کی زندگی میں چلی گئی تھیں اور کس طرح لوگوں نے ڈانس کلبز میں آنا اور ان خواتین کے ساتھ پیسوں کے عوض وقت گزارنا چھوڑ دیا تھا۔فلم کی مرکزی کاسٹ میں معروف گلوکارہ و اداکارہ جینیفر لوپیز، کانسٹنس وو، جولیا اسٹائلز، کی کے پالمر، گلوکارہ کار ڈی بی، للی رنارٹ اور اداکارہ لیزو شامل ہیں۔