پرندے جیسی شکل کے پھول دینے والا انوکھا پودا

سڈنی: شمالی آسٹریلیا میں ’’کروٹیلاریا کننگہامیائی‘‘ (Crotalaria cunninghamii) نامی ایک پھلی دار پودا پایا جاتا ہے جسے مقامی لوگ ’’سبز پرندے والا پھول‘‘ بھی کہتے ہیں کیونکہ جب اس پر پھول نکلتے ہیں تو ان کی رنگت سبز ہونے کے ساتھ ساتھ وہ دنیا کے سب سے چھوٹے پرندے ہمنگ برڈ (شکر خورے) جیسے دکھائی بھی دیتے ہیں۔

پھول اس پودے کے تنے اور شاخوں سے اس طرح جڑے ہوتے ہیں گویا شکر خورے نے اپنی چونچ، پودے میں گاڑ رکھی ہو۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ شمالی آسٹریلیا میں شکر خورے بالکل بھی نہیں پائے جاتے لیکن پھر بھی پودے پر ہوبہو شکر خورے جیسی شکل کے پھول اُگ آئے ہیں جو ماہرین کےلیے کسی معمے سے کم نہیں۔

ارتقائی نقطہ نگاہ سے بات کی جائے تو کوئی بھی جاندار اپنے ماحول میں بقاء کے امکانات بہتر بنانے کےلیے اپنے اندر اس نوعیت کی تبدیلیاں لاتا ہے کہ دوسرے حملہ آور یا ضرر رساں جاندار اس سے دور رہیں یا پھر دھوکے میں مبتلا رہیں۔ اگر یہ بات مان لی جائے تو پھر اس پودے پر اُگنے والے پھولوں کی ظاہری شکل کسی اور جانور جیسی ہونی چاہیے تھی جو حملہ آور جانوروں کو دھوکے میں رکھتا، لیکن ہمنگ برڈ (شکر خورا) تو اس پورے علاقے میں کہیں نہیں پایا جاتا۔
پرندے جیسی شکل کے پھول دینے والا انوکھا پودا
پرندے جیسی شکل کے پھول دینے والا انوکھا پوداشیئرٹویٹ
ویب ڈیسک جمعـء 28 جون 2019
شیئرٹویٹشیئرای میلتبصرے
مزید شیئر
پھول اس پودے کے تنے اور شاخوں سے اس طرح جڑے ہوتے ہیں گویا شکر خورے نے اپنی چونچ، پودے میں گاڑ رکھی ہو۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
پھول اس پودے کے تنے اور شاخوں سے اس طرح جڑے ہوتے ہیں گویا شکر خورے نے اپنی چونچ، پودے میں گاڑ رکھی ہو۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

سڈنی: شمالی آسٹریلیا میں ’’کروٹیلاریا کننگہامیائی‘‘ (Crotalaria cunninghamii) نامی ایک پھلی دار پودا پایا جاتا ہے جسے مقامی لوگ ’’سبز پرندے والا پھول‘‘ بھی کہتے ہیں کیونکہ جب اس پر پھول نکلتے ہیں تو ان کی رنگت سبز ہونے کے ساتھ ساتھ وہ دنیا کے سب سے چھوٹے پرندے ہمنگ برڈ (شکر خورے) جیسے دکھائی بھی دیتے ہیں۔

پھول اس پودے کے تنے اور شاخوں سے اس طرح جڑے ہوتے ہیں گویا شکر خورے نے اپنی چونچ، پودے میں گاڑ رکھی ہو۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ شمالی آسٹریلیا میں شکر خورے بالکل بھی نہیں پائے جاتے لیکن پھر بھی پودے پر ہوبہو شکر خورے جیسی شکل کے پھول اُگ آئے ہیں جو ماہرین کےلیے کسی معمے سے کم نہیں۔

ارتقائی نقطہ نگاہ سے بات کی جائے تو کوئی بھی جاندار اپنے ماحول میں بقاء کے امکانات بہتر بنانے کےلیے اپنے اندر اس نوعیت کی تبدیلیاں لاتا ہے کہ دوسرے حملہ آور یا ضرر رساں جاندار اس سے دور رہیں یا پھر دھوکے میں مبتلا رہیں۔ اگر یہ بات مان لی جائے تو پھر اس پودے پر اُگنے والے پھولوں کی ظاہری شکل کسی اور جانور جیسی ہونی چاہیے تھی جو حملہ آور جانوروں کو دھوکے میں رکھتا، لیکن ہمنگ برڈ (شکر خورا) تو اس پورے علاقے میں کہیں نہیں پایا جاتا۔

تو پھر اس کے پھولوں نے شکر خورے جیسی شکل کیوں اختیار کرلی؟ اس کی کوئی ٹھوس وجہ ہے یا یہ بس ’’ایسے ہی‘‘ ہوگیا؟ یہ سوالات بلاشبہ ارتقائی ماہرین کےلیے کسی چیلنج سے کم نہیں۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے