اس فنگس کو صرف چھونے سے بھی موت واقع ہوسکتی ہے
آسٹریلیا: دنیا کی خطرناک ترین اور جان لیوا فنگس (پھپھوندی) آسٹریلیا کے دور افتادہ علاقے میں پہلی مرتبہ دریافت ہوئی ہے۔ اس سے قبل یہ دیگر ممالک میں مل چکی ہے جن میں جاپان اور کوریا سرِ فہرست ہیں۔
اسے ’پوائزن فائر کورل فنگس‘ کہا جاتا ہے جس کی ایک واضح تصویر مقامی فوٹوگرافر نے حاصل کی ہے۔ یہ فنگس کیرنس کے علاقے میں موجود تھی جسے جیمز کوک یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے فوری طور پر پہچان لیا۔
فنگس کی شوخ رنگت کی بنا پر لوگ اسے کسی مشروم کی طرح قابلِ نوش سمجھتے رہے اور یہی وجہ ہے کہ شوخ سرخ رنگت کی بنا پر جاپان اور کوریا کے کئی لوگ اسے کھا کر موت کے گھاٹ اترچکے ہیں۔ عین اسی طرح کے مشروم دونوں ممالک میں چائے میں ڈال کر نوش کیے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ مشروم، فنگس کی ہی ایک قسم ہوتی ہے۔
جیمز کوک یونیورسٹی کے پروفیسر میٹ بیرٹ کہتے ہیں کہ اس دریافت سے معلوم ہوا ہے کہ یہ دیگر ممالک کے ساتھ آسٹریلیا میں بھی موجود ہے جس سے اس کی وسعت اور اہمیت سامنے آتی ہے۔
واضح رہے کہ یہ دنیا کی واحد مشروم ہے جسے چھوا جائے تو اس کا زہر بدن میں سرایت کرسکتا ہے جس کے بعد مریض کی حالت قابلِ رحم ہوجاتی ہے۔ دوسری جانب کھانے کی صورت میں قے، ہیضہ (ڈائریا) اور بخار کے ساتھ بدن سن ہوجاتا ہے؛ اور موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ فنگس کا زہر پہلے دماغ پر اثر کرکے اسے سکیڑ دیتا ہے اور اس کے بعد کئی اعضا کو متاثر کرکے موت کی وجہ بنتا ہے۔ لیکن بروقت تدبیر و علاج سے متاثرہ شخص کی جان بچائی جاسکتی ہے۔
حیرت انگیز طور پر یہ فنگس ادویہ سازی میں استعمال کی جاسکتی ہے۔ پوائزن فائر کورل فنگس کی تصویر رے پامر نے کھینچی ہے جو کئی برس سے فنگس اور مشروم کی تصاویر کھینچ رہے ہیں۔ ان کے مطابق وہ فائرکورل پوائزن فنگس دیکھ کر حیران رہ گئے اور فوری طور پر اس کی تصویر اتارلی۔