جو سوتا ہے وہ… امتحان میں اچھے نمبر لیتا ہے!
میساچیوسٹس: ارے نہیں نہیں! اس خبر کا مقصد ہر گز یہ نہیں کہ پڑھنے والوں کو سُستی اور کاہلی کی ترغیب دی جائے، بلکہ حال ہی میں ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ طالب علم جو رات میں صحیح وقت پر سو جاتے ہیں اور باقاعدگی سے ’’اچھی نیند‘‘ لیتے ہیں، وہ امتحان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ان کے نمبر بھی اچھے آتے ہیں۔
یہ کوئی نئی بات نہیں کہ اچھی نیند، اچھی صحت کی ضمانت بھی ہوتی ہے جبکہ ہمارے دماغ پر بھی اس کے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ البتہ، طبّ کی دنیا میں ’’اچھی نیند‘‘ سے مراد ایک ایسی نیند ہے جس میں دماغ بالکل پرسکون ہو اور جس کے بعد انسان خود کو مکمل تازہ دم محسوس کرے۔
میسا چیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) میں کی گئی اس تحقیق کے لیے 100 طالب علم بطور رضاکار بھرتی کیے گئے۔ ان سب کو صحت پر نظر رکھنے والی ’’فٹ بٹ بینڈز‘‘ پہنا کر، پورے سمسٹر میں ان کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا جس میں 11 کوئز، تین مڈٹرم امتحانات اور سمسٹر ایگزامز شامل تھے۔
معلوم ہوا کہ وہ طالب علم جو رات میں دو بجے یا اس کے کچھ بعد تک سونے کے عادی تھے، تمام کوئزز اور امتحانات میں ان کی کارکردگی بہت خراب رہی؛ چاہے انہوں نے کتنی زیادہ نیند کیوں نہ لی ہو۔ رات کو جلدی سو جانے والے طالب علموں کی کارکردگی، ان کے مقابلے میں واضح طور پر کہیں بہتر رہی۔
یہ بھی پتا چلا کہ رات کو عادتاً دیر سے سونے والے طالب علم اگر امتحان سے ایک رات پہلے بھرپور نیند لے بھی لیں، تب بھی امتحان میں ان کی کارکردگی بہتر نہیں ہوتی۔ اگرچہ اس مطالعے سے یہ تو ثابت نہیں ہوتا کہ اچھی نیند ہی اچھی تعلیمی کارکردگی کا سبب ہے لیکن ان دونوں کے مابین ایک مضبوط تعلق ضرور سامنے آیا ہے۔ مطلب یہ کہ اگر کوئی طالب علم پوری محنت کے ساتھ پڑھائی کرنے کے ساتھ ساتھ، رات کو جلدی سو جائے اور بھرپور نیند لے کر بیدار ہو، تو ایک تازہ دم ذہن کے ساتھ وہ تعلیمی میدان میں بھی بہتر کارکردگی دکھا سکے گا۔
اس بارے میں ایک دلچسپ انکشاف یہ بھی ہوا کہ اگر آپ کی اچھی نیند کا دورانیہ درست ہے تو آپ کے لیے سونے کا صحیح وقت رات دس بجے سے لے کر رات ایک بجے کے درمیان ہے۔ ’’لیکن اگر آپ رات 2 بجے یا اس کے بعد سونے جاتے ہیں، اور بھرپور نیند بھی لیتے ہیں، تب بھی آپ کی کارکردگی شدید طور پر متاثر رہے گی،‘‘جیفری گراسمین نے کہا، جو ایم آئی ٹی میں مٹیریلز سائنس کے پروفیسر اور اس مطالعے کے نگراں بھی ہیں۔