آزادی مارچ کے لیے جمعیت علمائے اسلام کے 40 ہزار افراد اکٹھا کرنے کی تیاری
اسلام آباد : جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ اور اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس کے لیے جمیعت علمائے اسلام کے 40 ہزار افراد اکٹھا کرنے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں جس میں اس کے مدارس کے طلباء ،اساتذہ،جماعت کے کارکنان اوررہنما شامل ہوں گے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مارچ کو آرگنائز کرنے والے کئی مقامی رہنما ممکنہ نظربندی اور نقص امن عامہ کے تحت گرفتاری سے بچنے کے لئے روپوش ہو گئے ہیں۔
اس حوالے سے اعلٰی حکومتی حکام نے بتایا کہ وفاقی حکومت اورخیبر پختوانخواہ اور پنجاب کی حکومتوں کو جمیعت علمائے اسلام (ف) کی متواتر اپ ڈیٹس موصول ہو رہی ہیں۔ ٹاپ سول انٹیلی جنس ایجنسی اور صوبائی سول انٹیلی جنس ایجنسی کی رپورٹس پر مبنی ڈسپیچ حکومت کوموصول ہوگئے ۔
سکیورٹی ادارے جمعیت علمائے اسلام (ف) کو واچ کر رہے ہیں تاکہ مارچ کی آڑ میں بڑی ہنگامہ آرائی یا گڑ بڑ نہ پھیلانے کو یقینی بنایا جا سکے ۔
پارٹی کے روپوش رہنما بیک گراؤنڈ سے معاملات کو دیکھ رہے ہیں جبکہ ان کی واچ پر مامور ایجنسیوں کے اہلکاران کی لوکیشن کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں اور انک ی جانب سے کسی شر انگزیزی کی صورت میں انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک بھر سے جماعت کے مدارس ،تمام لیول کی قیادت اور کارکنان کا ڈیٹا بھی اکٹھا کر لیا گیا ہے اور اہم اور بڑے مدارس سمیت اہم مارچ آرگنائز ر زکی سرویلنس کی جا رہی۔
پنجاب اور خیبر پختوانخوا میں جے یو آئی کے ممکنہ شر پسندوں اور آرگنائزرز پر نظر رکھنے کے لئے سپیشل برانچ کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے ۔ بلوچستان اور سندھ میں ٹاپ سول انٹیلی جنس ایجنسی مارچ کے حوالے سے انفارمیشن اکٹھا کر رہی ہے جبکہ وفاقی دارالحکومت کی سکیورٹی دیکھنے والے انٹیلی جنس اداروں کے اسلام آباد سٹیشن بھی پوری طرح متحرک ہیں،
اسلام آباد میں کسی بڑے واقعہ کے پیش نظر عسکری اداروں کو مدد کی درخواست بھی کی جا سکتی ہے ،حکومت کوئی شر انگیزی نہیں ہونے دے گی اور شک کی بنیاد پر فوری طور پر متعلقہ افراد کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔