دورۂ آسٹریلیا، مشکل ترین مہم جوئی، قومی اسکواڈز آج رونمائی
لاہور: دورئہ آسٹریلیا کی مشکل ترین مہم جوئی کیلیے قومی اسکواڈز کی رونمائی پیر کو ہوگی، ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں سرفراز احمد کا خلا محمد رضوان پُرکریں گے، فخرزمان کی فارم باعث تشویش ہے،انجری کے باعث سری لنکا کیخلاف سیریز نہ کھیل پانے والے امام الحق کی واپسی کا امکان ہے۔
ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں عمدہ کارکردگی نے آصف علی کی جگہ محفوظ کردی، بیٹنگ لائن میں ایک دو نئے چہرے بھی آزمائے جانے کا امکان ہے، پیس بیٹری میں محمد عامر، وہاب ریاض، محمد حسنین اور شاہین آفریدی کومزید آرام دینے کا فیصلہ کیا گیا توعثمان شنواری شامل ہوں گے، محمد عباس کی فٹنس بحال ہوگئی، ٹیسٹ ٹیم میں سلیکشن کیلیے دستیاب ہوگئے۔
سینئرزکی عدم موجودگی میں راحت علی، شاہین شاہ آفریدی، ثمین گل، عمران خان سینئر، محمد موسی اور نسیم شاہ میں سے پیسرز کا انتخاب کرنا ہوگا،شاداب خان کے متبادل کو متعارف کرانے کیلیے 3 اسپنرز کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے، دورئہ جنوبی افریقہ میں ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ بننے والے فخرزمان کو عابد علی کیلیے جگہ خالی کرنا پڑے گی۔
نوجوان بیٹسمینوں کی قسمت کا دروازہ بھی کھلنے کا امکان ہے۔تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کیخلاف سیریز کیلیے اسکواڈزکا اعلان پیرکوکیا جائیگا، ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے صوبائی کوچزکیساتھ کپتانوں سے بھی مشاورت مکمل کرلی، ذرائع کے مطابق بابر اعظم کی قیادت میں منتخب ہونے والے قومی ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں سرفراز احمد کا خلا محمد رضوان پُر کریں گے۔
ان کو نائب کپتان بھی بنائے جانے کا بھی امکان ہے، قومی ٹورنامنٹ میں زبردست فارم میں نظر آنے والے وکٹ کیپر بیٹسمین 66کی اوسط سے 198رنز بناکر سرفہرست ہیں،سری لنکا کیخلاف سیریز میں ناقص کارکردگی اور شائقین کے شدید رد عمل کی وجہ سے احمد شہزاد اور عمراکمل کی رخصتی کا امکان ہے،قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں فخرزمان کا بیٹ نہیں چل سکا، اوپنر نے 17.75کی اوسط سے 71رنز بنائے۔
ان کو آرام دینے کا فیصلہ ہوا تو آسٹریلوی کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے امام الحق کو موقع دیا جاسکتا ہے، انھیں انجرڈ ہونے کی وجہ سے سری لنکا کیخلاف سیریز کیلیے زیر غور نہیں لایا گیا تھا، ماضی میں آزمائے اور ڈراپ کیے جانے والے اویس ضیاء نے 46.50کی اوسط سے 186رنز بنائے اور فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں،اسی طرح کی ایک مثال عمرامین بھی ہیں، انھوں نے 40.75کی اوسط سے 163رنز بنائے ہیں، دونوں کے نام پر غور کیا جاسکتا ہے، فیصل آباد میں جاری ایونٹ کے تیسرے کامیاب ترین بیٹسمین آصف علی نے 60.66کی اوسط سے 182رنز جوڑے اور ان کی ٹیم میں پوزیشن کو کوئی خطرہ نہیں نظر آرہا، حارث سہیل 12.66کی ایوریج سے 38اور افتخار احمد 17.51کی اوسط سے 51رنز ہی بناپائے ہیں۔
ان کی موجودہ فارم سلیکٹرز کو متبادل کے بارے میں سوچنے پر مجبورکریگی، بولرز میں محمد حسنین اچھی فارم میں اور 15کی اوسط سے 9وکٹوں کیساتھ سرفہرست ہیں، ان کی پیس پاور آسٹریلیا کی کنڈیشنز میں مفید ثابت ہوگی، تجربہ کار محمد عامر اور وہاب ریاض بھی موجود ہوں گے، اگر ٹیسٹ سیریز سے قبل شاہین آفریدی کو مزید آرام دینے کا فیصلہ کیا گیا تو چوتھا نام عثمان شنواری کا ہوسکتا ہے،آل راؤنڈرز میں عماد وسیم کی جگہ پکی ہے،فہیم اشرف کا بیٹ تو زیادہ نہیں چل سکا لیکن انھوں نے قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں اچھی بولنگ کرتے ہوئے 13.62کی اوسط سے 8 وکٹیں حاصل کی ہیں اور تیسرے کامیاب ترین بولر ہیں، عماد بٹ نے 8 وکٹیں حاصل کیں اور ایک دو اچھی اننگز بھی کھیلی ہیں۔
ان کا نام بھی زیر غور ہوگا، عامر یامین بھی ممکنہ کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل ہیں، محمد نواز اور سری لنکا کیخلاف سیریز کے بعد ڈومیسٹک ایونٹ میں بھی ردھم میں واپس نہ آنے والے شاداب خان کو بھی ایک موقع اور دیا جاسکتا ہے۔دورہ جنوبی افریقہ کیلیے ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل فخرزمان کی جگہ عابد علی کی شمولیت یقینی ہے، امام الحق، بابر اعظم اور اسد شفیق بھی موجود ہوں گے،شان مسعود اور سمیع اسلم کے نام بھی زیرغور ہیں، عثمان صلاح الدین اور محمد سعد کو بھی موقع دیے جانے کا امکان ہے، کپتان اظہر علی کو وکٹ کیپر بیٹسمین کے طور پر محمد رضوان کی خدمات حاصل ہوں گی، دورے کیلیے بولرز کا انتخاب مشکل مہم ہے۔
محمد عامر اور وہاب ریاض کی خدمات میسر نہیں، حسن علی کی فٹنس مشکوک ہے، محمد عباس مکمل فٹ ہوگئے اور سلیکشن کیلیے دستیاب ہیں،شاہین شاہ آفریدی کی بھی دستیابی کا قوی امکان ہے، پیسرز راحت علی، محمد موسیٰ، نسیم شاہ، بلاول بھٹی، ثمین گل، عمران خان سینئر اور محمد حسنین کے نام بھی امیدواروں میں موجود ہیں، یاسر شاہ کیساتھ شاداب خان کے بجائے ڈومیسٹک کرکٹ کا تجربہ رکھنے والے کسی اسپنر کو آزمانے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے،ظفر گوہر، محمد عرفان اور زاہد محمود کے نام زیرگردش ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان نے دورہ آسٹریلیا میں 3ٹی ٹوئنٹی میچز کے بعد 2ٹیسٹ کی سیریز بھی کھیلنا ہے، قومی ٹیم کی روانگی نومبر کے آخری ہفتے میں ہوگی۔