یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ عمران خان استعفیٰ دیں گے، مولانا فضل الرحمان
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جمیعت علمائے اسلام (ف) کا آزادی مارچ لاہور پہنچا جہاں سے اب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گا۔ وزیراعظم عمران خان کے استعفے کا مطالبہ لیے حکومت مخالف آزادی مارچ کرنے والےجمیعت علمائے اسلام (ف) کے امیر نے آج کی گئی پریس کانفرنس میں کہا کہ میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ وزیراعظم عمران خان استعفیٰ دیں گے۔
انہوں نے آزادی مارچ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دھرنا نہیں ایک تحریک ہے، ہم نے کبھی دھرنے کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کے نتائج اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ایسا نہیں کہ اسلام آبادپہنچنے پر نتائج نہ ملےتوتحریک رک جائے گی ، میاں صاحب سے ملنے کے لئے جانا چاہتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹرز نے ان سے ملاقات کروانے سے منع کر دیا۔ ڈاکٹرز کے منع کرنے کی وجہ سے میں سروسز اسپتال نہیں جا رہا۔ خیال رہے کہ اپوزیشن کا آزادی مارچ کراچی اور ملتان سے ہوتا ہوا لاہور پہنچا ۔
حزب اختلاف کی جماعتوں کے کارکنوں نے استقبال کیا، مارچ کی آج اسلام آباد روانگی ہوگی۔ آزادی مارچ کے شرکاء نے مینار پاکستان پر ڈیرے ڈالے جہاں انہیں ناشتہ بھی فراہم کیا گیا۔
آزادی مارچ کے قافلے کے استقبال کے لیے ٹھوکر پر جے یو آئی کا کیمپ قائم کیا گیا۔ مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں کے کارکنوں نے استقبال کیا۔ پیپلزپارٹی نے سمن آباد میں اور مسلم لیگ ن نے چوبرجی پر آزادی مارچ کو خوش آمدید کہا۔ ملتان چونگی اور یتیم خانہ پر تاجر برادری آزادی مارچ کے شرکا کے استقبال کے لیے موجود تھے۔
جمعیت علمائے پاکستان نے بھی داتا دربار پر آزادی مارچ کو خوش آمدید کہا ۔ آزادی چوک پر اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے خطاب کیا، خیبر پختونخوا میں بھی تیاری مکمل ہیں،
دوپہر دو بجے جے یو آئی صوبائی سیکرٹریٹ پشاور سے روانگی ہوگی۔ آزادی مارچ کل اسلام آباد میں داخل ہو گا۔ مولانا نے اسلام آباد کی جانب مارچ کے روٹ میں تبدیلی کی جس کے بعد اب مارچ کو راولپنڈی مری روڈ سے گزارا جائے گا ۔
شرکا ٹی چوک اسلام آباد یا راوپلنڈی کے لیاقت باغ میں قیام کریں گے۔ واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ ن اور عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ہمراہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف کراچی سے آزادی مارچ کا آغاز کیا تھا۔