24 سال بعد پاک روس کا 117 ملین ڈالر کا تجارتی تنازع حل ہو گیا
اسلام آباد : 24 سال بعد پاک روس کا 117 ملین ڈالر کا تجارتی تنازع حل ہو گیا۔پاکستان اور روسی کمپنیوں کی تجارتی راہ میں حائل رکاوٹ دور ہو گئی ہے۔پاکستانی سفیر کو روس کے ساتھ بین الحکومتی معاہدہ کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔5 پاکستانی کمپنیوں کو بھی 23.8 ملین ڈالر جاری کرنے کی منظوری دے دی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اور روسی کمپنیوں کی تجارتی راہ میں حائل رکاوٹ دور ہو گئی ہے۔
24 سال بعد پاک روس کا تجارتی تنازع حل ہو گیا۔بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے 1996ء سے منجمد 117 ملین ڈالر روس کو جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ 1996ء کے بعد روس اور پاکستان کے مابین تجارتی روابط ختم ہو گئے تھے جس کے تنیجے میں 117 ملین ڈالر کا تجارتی تنازع سامنے آیا تھا۔
روسی کمپنیوں کی پاکستان کے مختلف بینکوں کے اندر رقم تھی۔روس کی جانب سے اس رقم کی واپسی کا تقاضہ کیا گیا۔
تاہم ماضی میں یہ معاملہ حل نہ ہو سکا،لیکن جیسے ہی پاکستان کے روس کے ساتھ تجارتی روابط بحال ہوئے تو اس کے بعد حکومت نے خصوصی طور پر یہ فیصلہ کیا ہے،جس کے تحت روسی کمپنیوں کو رقم ریلیز کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔نیشنل بینک آف پاکستان نے یہ رقم 1996ء میں منجمد کی تھی۔یہ خبر خاص طور پر پاکستانی کمپنیوں کے لیے اچھی ہے جس سے پاکستانی ایکسپورٹرز کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
خیال رہے کہ بشکیک میں جون کے وسط میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر ولادی میر پوتن کے درمیان غیر رسمی ملاقات ہوئی تھی۔جسے پاکستان اور روس کے درمیان فاصلوں کی کمی کی جانب اہم قدم قرار دے دیا گیا تھا۔
اجلاس میں عمران خان اور پوتن ساتھ ساتھ بیٹھے،الوادعی تقریب میں شانہ بشانہ کھڑے ہونے کو دونوں ملکوں کے بہتر تعلقات کے لیے استعارے کے طور پر استعمال کیا گیا۔
تاریخی طور پر پاکستان اور روس کے تعلقات میں کئی نشیب و فراز دیکھنے میں آئے۔کبھی دونوں ملک اتنے قریب آئے کہ روس نے پاکستان کے صنعتی شہر کراچی میں سٹیل مل قائم کرنے میں بھرپور مالی اور تکنیکی مد فراہم کی۔جب کہ دوسری طرف افغانستان جنگ کے دوران اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان دوریاں عروج پر پہنچ گئیں۔
تاہم اب ماہرین کی رائے ہے کہ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے مابین طرف پگھلتی نظر آ رہی ہے۔صدر پوتن کے لیے پاکستان جغرافیائی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے۔