امریکی دھمکیاں مسترد؛ ایران نے یورینیئم افزودگی کا عمل بحال کر دیا

تہران: ایران نے امریکی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے زیر زمین فورڈو پلانٹ میں یورینئم کی افزودگی کا عمل بحال کرکے جوہری معاہدے کی ایک اور شق کو عملی طور پر مسترد کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی اٹامک انرجی آرگنائزیشن نے فورڈو پلانٹ کے سینٹری فیوجز میں یورینئم ہیگزا فلورائیڈ گیس بھرنے کی تصدیق کردی ہے جس کے بعد ایران میں یورینیئم افزودگی بحال ہوگئی ہے جس پر عالمی جوہری معاہدے کے تحت پابندی عائد کردی گئی تھی۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران کو اس عمل سے باز رہنے کے لیے دھمکی بھی دی تھی۔

ایران نے سینٹری فیوجز میں یورینیئم گیس بھرنے کے عمل کا آغاز کر کے ایک بار پھر عالمی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اس سے قبل ایران نے مقررہ حد 3.67 فیصد سے زیادہ یعنی 4.5 فیصد یورینئم افزدہ کرکے معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی۔
گزشتہ روز ایران نے آئی اے ای اے کی ایک انسپکٹر کی اسناد واپس لینے کا اعلان کیا تھا، اس انسپکٹر کے افزودگی پلانٹ کے دروازے سے نکلنے پر خطرے کا الارم بج گیا تھا جس کا مطلب ہوتا ہے کہ مذکورہ شخص ممنوعہ مواد ساتھ لے کر جانے کی کوشش کر رہا ہے تاہم ایران نے واضح نہیں کیا کہ یہ انسپکٹر کون سا مواد رکھے ہوئے تھا۔

خیال رہے کہ مئی 2018ء میں امریکا نے تاریخی جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر دست بردار ہوکر ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں تاہم معاہدے کے دیگر فریقین برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس اس معاہدے کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے