وفاقی اداروں کی غفلت، پنجاب تھرمل پاورپروجیکٹ شدید مالی، انتظامی بحران کا شکار
لاہور: وزیراعظم عمران خان کی سخت ہدایات اوراقتصادی رابطہ کمیٹی کے واضح فیصلوں کے باوجود وفاقی وزارت پٹرولیم و توانائی کے ماتحت ادارے کئی ماہ گزرجانے کے باوجود ابھی تک پنجاب حکومت کے توانائی منصوبے’’پنجاب تھرمل پاور پراجیکٹ‘‘ کیلیے گیس فراہمی کے معاہدوں پراتفاق نہیں کر سکے۔
جس کی وجہ سے یہ منصوبہ شدید مالی اور انتظامی بحران کا شکار ہو گیا ہے، منصوبے پر کام کرنیوالی چینی کمپنی نے
بروقت ادائیگی نہ ہونے اور رواں ماہ معاہدے کی مدت مکمل ہونے کے پیش نظر کام کی رفتار سست کردی ہے۔ چین کے سفیر نے صوبائی حکام کیساتھ ملاقات میں چینی کمپنی کو ادائیگی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ فوری حل کرنے کو کہا ہے۔
رواں ماہ مدت معاہدہ مکمل ہونے لیکن حکومت کی جانب سے ادائیگیوں میں تاخیر کے سبب اس معاہدے کیلئے بنکوں کے پاس بطور زر ضمانت رکھی جانیوالی حکومت پنجاب کی61 ارب روپے کی بنک گارنٹی ضبط (ان کیش منٹ) ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، چینی کمپنی کی جانب سے منصوبے کی لاگت میں 15 ملین ڈالر اضافے کا مطالبہ بھی متوقع ہے۔ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے وفاقی محکموں اور اداروں کی مجرمانہ غفلت اور معاہدوں میں تاخیر کی وجہ سے حکومت پنجاب کو بھاری مالی خسارہ کے خطرات کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کو تفصیلی خط تحریر کردیا ہے جس میں وفاقی اداروں کی کارکردگی پر شدید تنقید کی گئی ہے۔
وفاقی و صوبائی اعلیٰ ذرائع سے ملنے والی معلومات اور دستاویزات کے مطابق 2017 ء میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے107 ارب روپے کی لاگت سے ’’پنجاب تھرمل پاور پراجیکٹ‘‘ لگانے کے لیے چینی کمپنی ’’CMEC‘‘ سے معاہدہ کیا تھا جس میں منصوبے کی تکمیل کی مدت نومبر2019 مقرر کی گئی۔منصوبے کیلئے 25 فیصد رقم حکومت پنجاب نے فراہم کرنا تھی جبکہ 75 فیصد رقم بنکوں سے بطور قرض لینا تھی۔
چینی کمپنی کی جانب سے مشینری پاکستان لانے کیلئے LC کھولنے کیلئے پنجاب حکومت نے61 ارب روپے کی بنک گارنٹی جمع کروا رکھی ہے، معاہدے کی باضابطہ تکمیل نہ ہونے کی صورت میں بنک یہ گارنٹی کیش کروالیں گے۔چینی کمپنی منصوبے کا 76 فیصد سے زائد مکینکل اور سول ورک مکمل کر چکی ہے لیکن اسے صرف 23 فیصد ادائیگی ہوئی ہے۔