مچھر کی پرواز کو دیکھ کر خاموش ڈرون بنائے جاسکتے ہیں
نیویارک: فطرت کے کارخانے میں ہر جگہ ہم انسانوں کے لیے سبق موجود ہیں۔ مچھروں کی پرواز اور پر ہلانے کے انداز کو سمجھتے ہوئے اب ہم اس قابل ہوچکے ہیں کہ بے آواز ڈرون تیار کرسکیں۔
مچھر اپنے پروں کو پھڑپھڑاکر نہ صرف ہوا میں بلند رہتے ہیں بلکہ اس کا سارا شور کسی بھنبھناہٹ کی صورت میں سیدھا مادہ مچھر کی جانب بھیجا جاتا ہے۔ اس کا مقصد مادہ کو ملاپ کے لیے بلانا ہوتا ہے۔ یہ اس تحقیق کا لبِ لباب ہے جسے جان ہاپکنز یونیورسٹی میں انجام دیا گیا ہے۔
اسے سمجھ کر ہمیں دو فوائد حاصل ہوسکتے ہیں اول یہ کہ مچھروں کی آواز میں کسی طرح خلل ڈال کر ان کی نسل خیزی کو روکا جاسکتا ہے اور دوم اسی اصول پر ڈرون اور چھوٹے طیارے بنائے جاسکتےہیں جو اتنے خاموش ہوں گے کہ دشمن کے سر پر پہنچ جائیں اور اسے خبر نہ ہو۔
اس کے لیے ماہرین نے مچھر کے پروں کی باد حرکیات (ایئروڈائنامکس) کا بطورِ خاص مشاہدہ کیاہے اور اسے ایک تحقیقی جرنل میں شائع کرایا ہے۔ یہ تجربات جان ہاپکنز اور یونیورسٹی آف وائٹنگ اسکول آف انجینیئرنگ کے پروفیسر رجت مٹل نے انجام دیئے ہیں۔
ماہرین کی تحقیق سے ثابت ہوا ہےکہ مچھروں کے پروں کی جنبش بطورِ خاص آواز پیدا کرتی ہے جس سے وہ رابطے بھی کرتے ہیں۔ اس عمل کو سمجھ کر بہتر اور خاموش ڈرون یا اڑنے والے مشینی کیڑے بنائے جاسکتے ہیں۔ دوسری جانب رجت کہتے ہیں کہ آواز اور کیڑوں کے ملاپ کو سمجھ کر ہم حیاتیاتی طور پر مچھروں کی افزائش بھی روک سکتےہیں۔ مثلاً کوئی ایسا طریقہ بنایا جائے جو نر مچھر کے پروں کی آواز کو مادہ مچھر تک جانے سے روک سکے یا اس عمل کو کینسل کرسکے۔
تاہم یہ تحقیق اپنے ابتدائی مراحل میں جس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔