انٹرنیٹ کے موجد خود انٹرنیٹ پر عدم مساوات اور تعصب سے پریشان
برلن: انٹرنیٹ کے موجد ٹم برنرس لی نے انٹرنیٹ کے بے قابو جن اور عدم مساوات پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم نے بروقت اقدامات نہ کیے تو یہ پلیٹ فارم افواہوں، غلط معلومات، ذاتیات میں مداخلت کے ساتھ ساتھ ایک ایسی جگہ میں تبدیل ہوجائے گا جہاں مطلق العنانیت اور ناانصافی کا راج ہوگا جسے انہوں نے ’ڈجیٹل ڈسٹوپیا‘ کا نام دیا ہے۔
1989 میں برطانوی کمپیوٹر سائنسداں ٹِم برنرس لی نے ورلڈ وائڈ ویب (WWW) کی بنیاد رکھی تھی۔ اب انہوں نے دوبارہ ’معاہدہِ ویب‘ بنایا ہے جسے انہوں نے ’کانٹریکٹ آف ویب‘ کہا ہے ہے۔ اس معاہدے میں انہوں نے بے لگام اور خطرناک ہوتے ہوئے انٹرنیٹ کو ٹھیک کرنے کے لیے 9 نکاتی ایجنڈا تحریر کیا ہے جس کی تائید گوگل، مائیکرو سوفٹ، فیس بک سمیت 150 کمپنیوں نے کی ہے۔
اس بارے میں برلن میں ہونے والی ایک کانفرنس کے بعد ٹم برنرس لی نے ایک ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے انٹرنیٹ کے خطرات پر روشنی ڈالی ہے۔ اپنی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا ہے: ’اگر ہم انٹرنیٹ کو مفت اور اوپن کرنے میں ناکام رہے تو خطرہ ہے کہ یہ عدم برابری اور حقوق کی پامالی کا ایک گڑھ (ڈجیٹل ڈسٹوپیا) بن جائے گا۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ انٹرنیٹ کو ان لوگوں سے بچانا ہے جو اسے اپنے مقاصد کےلیے استعمال کرکے، لوگوں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ اس معاہدے پر حکومتِ فرانس، جرمنی اور گھانا نے بھی دستخط کیے ہیں۔
ٹم برنرس لی نے زور دے کر ہیکنگ اور انٹرنیٹ پر لعن طعن اور دیگر رویّوں کی بھی شدید مذمت کی ہے۔