قدیم قبرستان سے شیر کے بچوں کی پانچ ممیاں برآمد
قاہرہ: گزشتہ دنوں مصر کے مشہور ’’غزا‘‘ کے اہرام سے کچھ دوری پر موجود تقریباً 3000 سال قدیم قبرستان ’’سقارہ‘‘ کی کھدائی میں سیکڑوں نئی دریافتیں ہوئی ہیں مگر ان میں سے شیر کے بچوں کی پانچ ممیوں کو بطورِ خاص اہمیت دی جارہی ہے۔
مصر کے وزیر برائے آثارِ قدیمہ، خالد العنانی کا کہنا تھا کہ نئی دریافت ہونے والی چیزیں اپنے آپ میں ایک مکمل عجائب گھر کا درجہ رکھتی ہیں جن میں بلیوں، سانپوں، مگرمچھوں اور بھنوروں کی ممیوں کے علاوہ شیروں کے پانچ بچوں کی ممیاں بھی ملی ہیں جن پر مصر کی قدیم تصویری زبان میں کچھ نقش کیا گیا ہے۔
دیگر اشیاء میں لکڑی اور کانسی سے بنے 75 مجسمے بھی شامل ہیں جو قدیم مصری دیویوں اور دیوتاؤں کو ظاہر کرتے ہیں جنہوں نے مختلف جانوروں کے روپ دھارے ہوئے ہیں۔
یہ تمام چیزیں مصر میں فراعنہ مصر کی حکمرانی کے آخری دور، یعنی 26ویں دورِ حکومت سے تعلق رکھتی ہیں جو اندازاً آج سے 2700 سال پہلے کا زمانہ تھا۔ یہ مصر پر ’’مقامی مصریوں‘‘ کی حکومت کا آخری زمانہ بھی تھا جس کے بعد 525 قبلِ مسیح میں ایرانی حملہ آور نے مصر پر قبضہ کرلیا۔
مصر کی وزارتِ آثارِ قدیمہ کے مطابق، یہ تمام دریافتیں ’’باستت معبد‘‘ کی گہرائیوں سے ہوئی ہیں۔ واضح رہے کہ فراعنہ مصر کے نزدیک ’’باستت‘‘ ایک دیوی تھی جس کا سر شیر جیسا تھا۔ وہ سورج کے دیوتا ’’را‘‘ کی رشتہ دار تھی اور فرعونوں کو مشکلات سے بچاتی تھی۔
ویسے تو مصر سے بلیوں، بھنوروں اور مگرمچھوں کی ممیاں ملنا کوئی غیرمعمولی بات نہیں لیکن یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب کسی مقبرے سے شیروں کے بچوں کی پانچ ممیاں ایک ساتھ برآمد ہوئی ہیں