دنیا کے پہلے ’جیٹ انجن ڈرون‘ کی پرواز کا کامیاب تجربہ
نیویارک: اسمارٹ فون کی طرح ڈرون بھی جدید ترین ٹیکنالوجی سے مرصع ہوکر آئے دن خبروں کی زینت بنتے رہتے ہیں، اب ڈرون کو جیٹ طیارے کی طرح بنا کر تیز رفتار پرواز کا ایک اہم تجربہ کیا گیا ہے۔
ڈیلاس میں واقع فیوژن فلائٹ نامی کمپنی نے کواڈ کوپٹر ڈرون پر جیٹ انجن لگا کر اسے زبردست رفتار سے اڑانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے جسے ’اے بی فائیو جیٹ کواڈ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کا سب سے چھوٹا اور طاقتور ترین جیٹ ڈرون ہے جو ورٹیکل ٹیک آف اینڈ لینڈنگ ( وی ٹی او ایل) صلاحیت کا حامل ہے جو عمودی پرواز کرتا ہے اور عمودی طور پر لینڈ کرتا ہے۔
انجنیئروں نے الیکٹرک موٹر اور پنکھوں کی بجائے اس میں چار عدد ڈیزل انجن لگائے ہیں جو مائیکرو ٹربائن جیٹ انجن ہیں اور پوری رفتار پر 200 ہارس پاور کی قوت فراہم کرتےہیں تاہم جیٹ کی قوت کو مختلف سمت میں پھینکنے کے لیے ویکٹرنگ سسٹم استعمال کیا گیا ہے جو اٹھان کے وقت عمودی اور آگے بڑھانے کے لیے افقی طور پر دھکیلنے کے قوت دیتا ہے۔
ابتدائی طور پر ڈرون کی تیز ترین رفتار 480 کلومیٹر فی گھنٹہ نوٹ کی گئی ہے اور 19 لیڈر ایندھن پر آدھے گھنٹے تک پرواز کرسکتا ہے۔ اس میں آفٹر برنر کا اضافہ کرکے رفتار کو مزید بڑھایا جاسکتا ہے۔
لیکن یہ ڈرون بطورِ خاص وزن اٹھا کر تیزی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ براہِ راست ڈرون پر یا کسی تار سے لٹکا کر 18 کلوگرام تک وزن ایک سے دوسری جگہ لے جایا جاسکتا ہے۔ جیٹ ڈرون کو ہلکا نہ سمجھیے کہ اس کا وزن 23 کلوگرام ہے اور اس میں پورا ایندھن بھرا جائے تو اس میں 40 پونڈ کا اضافہ ہوجاتا ہے۔
فیوژن فلائٹ کے سی ای او الیگزینڈر ٹیٹس نے کہا کہ 2021ء میں یہ مارکیٹ میں آجائے گا اور اس کی قیمت دو سے ڈھائی لاکھ ڈالر رکھی گئی ہے۔