وزیراعظم نے عثمان بزدار کو آخری موقع دے دیا

لاہور: سینئیر صحافی اور تجزیہ نگار ارشاد بھٹی نے کہا ہے کہ اگر پنجاب میں اب کام نہیں ہوا، تبدیلی نہیں آئی تو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزار بھی گھر جائیں گے۔ارشاد بھٹی کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان بڑے پر سکون ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ حکومت نہیں جا رہی۔وزیراعظم نے کہا کہ میں 2023ء میں جانے سے پہلے تین چیزیں کر کے جاؤں گا جس میں پاکستان انویسمنٹ، چین کی مدد سے زراعت میں انقلاب اور صنعت کی بحالی میری خواہش ہے۔

انہوں نے کہا وزیراعظم کہتے ہیں کہ ہم پنجاب میں جو کرنے جا رہے ہیں اس سے بڑی تبدیلی آئے گی۔وزیراعظم سمجھتے تھے کہ پنجاب میں جو سیکرٹری تھے وہ عثمان بزادر سے تعاون نہیں کر رہے تھے اور وہ سمجھتے ہیں کہ شریف خاندان واپس آ جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا وزیراعظم نے عثمان بزدار کو آخری موقع دیا ہے اور وہ اب پنجاب سے اپنی توجہ نہیں ہٹائیں گے۔

اطلاعات ہیں کہ جو سیکرٹریز وزیراعلیٰ پنجاب کے قریب تھے انہیں تبدیل کیا گیا۔اب سیکرٹریز کا خیال ہے کہ تین ماہ سے زیادہ کسی کو عہدے پر رہنے نہیں دیا جاتا جس وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔وزیراعظم کو چاہئیے کہ وہ افسران کو تبدیل کرنے سے پہلے مل کر مسائل سننے کی کوشش کرنی چاہئیے۔واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی تبدیلی کی خبریں ایک بار پھر زور پکڑ رہی ہیں۔

عثمان بزادر کی ایک ہفتے میں دو بار وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہو چکی ہے۔ دونوں کے مابین دوسری ملاقات گذشتہ روزہوئی۔۔ اس ملاقات کی اندرونی کہانی سے متعلق بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ پنجاب کا ایک مسئلہ تھا کہ پہلے یہاں پرویز الٰہی وزیراعلیٰ رہے اور اُن کے بعد شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب بنے اور دس سال تک رہے۔

عثمان بزدار کا اتنا تجربہ نہیں تھا ، عمران خان نے ایک گھریلو فعال کی وجہ سے انہیں وزیراعلیٰ پنجاب بنا دیا، بیوروکریسی پہلے سے بھی زیادہ زمین بوس ہو چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے پہلے بھی وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے ہونے والی ملاقاتوں میں یہی کہا تھا کہ تینوں صوبوں میں سے سب سے بُری پرفارمنس اس وقت پنجاب کی ہے۔

عارف حمید بھٹی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان شاید عثمان بزدار کو تو تبدیل نہ کر پائیں کیونکہ اُن کی کچھ مجبوریاں ہیں لیکن افسروں کو بھی تبدیل کرنے سے کچھ نہیں ہو گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلی ٹیم بھی انہوں نے خود بنائی تھی اور اب والی ٹیم بھی یہ خود ہی بنائیں گے۔ کابینہ کی میٹنگ میں بھی یہ بات ہو چکی ہے کہ اگر ایک خراب انسان کو ہٹا کر دوسرے خراب انسان کو لگانا ہے ، اور میرٹ کی بجائے سیاسی دباؤ پر ہی تقرریاں کرنی ہیں تو ایسے تو کام نہیں چلے گا۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے