کس عمر کو پہنچ کر خواتین اپنی ماں جیسی بننا شروع ہوجاتی ہیں؟
لندن: معروف صوفی شاعر میاں محمد بخش کے ایک مصرع کا ترجمہ ہے کہ ”جو کام مائیں کریں وہی بیٹیاں کرتی ہیں۔“ اس صوفی کی اس بات میں کتنی حکمت ہے، اس سے قطع نظر اب سائنسدانوں نے بھی اس حوالے سے ایک حیران کن انکشاف کر ڈالا ہے۔ دی مرر کے مطابق سائنسدانوں نے نئی تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ ”خواتین 33سال کی عمر کو پہنچ کر اپنی ماﺅں جیسی بننا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس عمر کے بعد ان کی عادات، رجحانات اور روئیے اپنی ماﺅں جیسے ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔اگر خواتین نے 33سال کی عمر کے قریب ہی پہلے بچے کو جنم دیا ہو تو وہ سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ اپنی ماﺅں جیسی بن جاتی ہیں۔“
رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق ہارلے سٹریٹ سرجن ڈاکٹر جولیان ڈا سیلوا کی سربراہی میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے کی ہے جس میں انہوں نے 2ہزار سے زائد مردوخواتین کی 33سال کی عمر سے پہلے اور بعد کی عادات ، رجحانات اور رویوں کی نگرانی کی اوران کے والدین کی عادات، رجحانات اور رویوں کے ساتھ ان کا تجزیہ کرکے نتائج مرتب کیے۔ ڈاکٹر جولیان کا کہنا تھا کہ ”ہماری تحقیق میں شامل آدھی سے زیادہ خواتین کی عادات عمر کی 30کی دہائی میں پہنچ کر ان کی ماﺅں جیسی ہو گئیں۔وہ کلی طور پر اپنی ماﺅں کی طرح کا رویہ اپنا چکی تھیں۔ ان کی مائیں جس طرح کی کہاوتیں گفتگو میں بولا کرتی تھیں انہوں نے بھی بولنی شروع کر دیں، جس طرح کے مشاغل ان کے تھے، انہوں نے بھی اپنانے شروع کر دیئے، حتیٰ کہ انہوں نے بھی وہی ٹی وی شوز دیکھنے شروع کر دیئے جو ان کی مائیں دیکھتی تھیں۔“
ڈوکٹر جولیان کا مزید کہنا تھا کہ ”دوسری طرف ہماری تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ مرد بھی لگ بھگ 34سال کی عمر کو پہنچ کر اپنے باپ جیسا بننا شروع ہو جاتے ہیں۔ وہ بھی اپنے باپ کی پسندیدہ موسیقی کو پسند کرتے لگتے ہیں اور ان کے سیاسی خیالات بھی ملنے لگتے ہیں۔“ڈاکٹر جولیان نے اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ”میرے خیال میں اس کی سب سے بڑی وجہ خود ماں یا باپ بن جانا ہے۔ اوسطاً لوگ اسی عمر کے قریب آ کر ماں باپ بنتے ہیں چنانچہ اس کے بعد ان کے خیالات، رویوں اور پسند نا پسند میں یہ تبدیلی آنی شروع ہو جاتی ہے اور ان کی پسند نا پسند بالترتیب اپنے ماں باپ کی پسند ناپسند سے ہم آہنگ ہونے لگتی ہے۔“