بی جے پی کی حکومت کا دائرہ سمٹنا شروع

نئی دہلی: بی جے پی کے جولوگ کل تک کانگریس مکت بھارت کا نعرہ چیخ چیخ کر لگارہے تھے اب خاموش ہیں، شایداس لئے کہ اب بی جے پی کا ہی دائرہ سمٹنے لگاہے، این ڈی اے بکھررہا ہے ،مودی کے مصنوعی طلسم کی قلعی بھی کھلتی جارہی ہے اور ایک ایک کرکے ریاستیں اس کی حکمرانی کی قید سے آزادہوتی جارہی ہیں۔

تازہ صورت حال یہ ہے کہ ملک کی 29ریاستوں میں سے دس میں ہی اسے مکمل اکثریت حاصل ہیں جبکہ دیگرچھ ریاستوں میں اس نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ یا پھر کچھ دوسری پارٹیوں سے ساز باز کرکے سرکاربنارکھی ہے ، یہ ریاستیں بہار، میگھالیہ ، ناگالینڈ، تمل ناڈ، گوا، سکم اور میزورم ہیںبہارمیں وہ جنتادل یوکی اتحادی بنی ہوئی ہے جبکہ وہ تمل ناڈومیں سرکارمیں شامل ضرورہے مگر قانون سازاسمبلی میں اس کا ایک بھی ممبرنہیں ہے ۔

اپنی حکمرانی کا دائرہ بڑھانے کے جنون میں بی جے پی نے یہ بھی کیا کہ جن ریاستوں میں اسے اکثریت حاصل نہیں تھی وہاں بھی اس نے مرکزمیں اقتدارکا فائدہ اٹھاکر سرکاربنالی مثال کے طورپر گوامیں اسے محض پندرہ سیٹوں پر ہی کامیابی ملی تھی جبکہ کانگریس سترہ سیٹیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی مگر بی جے پی نے سب اصول اور قوانین کو بالائے طاق رکھ کر سرکاربنالی ، میزورم میگھالیہ اور ناگالینڈتو اس کی بدترین مثالیں ہیں ، میگھالیہ میں ساٹھ اسمبلی حلقوں میں اسے محض دوسیٹوں پر کامیابی ملی تھی مگر اس نے نیشنل پیوپلز پارٹی ، یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک پارٹی ، پیوپیلز ڈیموکریٹک فرنٹ اور ہل اسٹیٹ اور پیوپیلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر سرکاربنالی

، میزورم میں چالیس سیٹوں میں بی جے پی کو محض ایک سیٹ ہاتھ لگی تھی ۔ مگر یہاں بھی اس نے میزونیشنل فرنٹ کے ساتھ مل کر سرکاربنائی جس نے ستائیس سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی ، ناگالینڈمیں ساٹھ اسمبلی حلقے ہیں جن میں سے بارہ حلقوں میں بی جے پی کامیاب ہوئی تھی
مگریہاں بھی اس نے نیشنل ڈیموکریٹک پروگریسیوپارٹی کے ساتھ سازباز کرکے سرکاربنالی ، سکم میں بتیس میں سے بارہ سیٹوں پر بی جے پی کامیاب ہوئی مگر یہاں بھی اس نے سکم کرانت کاری مورچہ کے انیس ممبروں کو ملا کر سرکاربنانے میں جلد بازی کامظاہرہ کیا ۔

ریاست واراگر تجزیہ کیا جائے تو جو نتائج سامنے آتے ہیں وہ اس دعوی کی قلعی کھول دیتے ہیں جو بی جے پی کے لیڈر اب تک کرتے آئے ہیں۔ ساتھ ایشین وائر کے مطابق پورے ملک میں مجموعی طورپر 4120 اسمبلی حلقے ہیں جن میں 1322اسمبلی حلقوں میں ہی بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوئی ہے جبکہ این ڈی اے میں شامل دوسری پارٹیوں کے پاس 409ممبران اسمبلی ہیں ۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے