مسلم مخالف شہریت ترمیمی بل کی منظوری‘ہرش مندر نے مسلمان ہونے کا اعلان کر دیا؟
جموں : بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل کی منظوری کے بعد مشہور انسانی حقوق کارکن ہرش مندر نے بطور احتجاج مسلمان ہونے کا اعلان کر دیا۔ ہرش مندر کے اس اعلان سے سیاسی اور سماجی حلقوں میں سنسنی پھیل گئی۔ہرش مندر ایک سبکدوش آئی اے ایس افسر ہیں،
22 سال تک بطور ضلع منتظم مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں خدمات انجام دے چکے ہیں، لیکن بدنام زمانہ گجرات فسادات سے شدید متاثر ہو کر انہوں نے سرکاری سروس سے اپنے آپ کو علیحدہ کر لیا تھا، جس کے بعد وہ مسلسل انسانی حقوق کے لئے سرگرم ہیں۔
ہرش مندر کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی بل اگر منظور ہوتا ہے تو وہ بھارت کی تاریخ کا سب سے سیاہ قانون ہوگا، جس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وہ عدم تعاون کی تحریک شروع کر رہے ہیں اور اپنے آپ کو مسلمان ڈیکلیئر کر رہے ہیں تاکہ وہ ان لاکھوں مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر سکیں جن پر ریاست سے محروم ہونے کے خطرات سایہ فگن ہے۔
ہرش مندر کے مطابق وہ ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے اور مذہب پر یقین نہیں رکھتے، لیکن تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں، مسلمان ہونے کا اعلان کا مطلب مذہب اسلام کی اتباع نہیں، بلکہ وہ شہریت بل کے ممکنہ متاثرین کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتے ہیں۔
ہرش مندر نے مسلم اور ہندو سماج سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی شہریت بل کے خلاف عدم تعاون کی تحریک میں شامل ہوں اور این آر سی کا بائیکاٹ کریں۔ہرش مندر نے کہا کہ یہ لڑائی بہت لمبی ہوگی، ایک پوری نسل کو یہ لڑائی لڑنی ہوگی، تاکہ بھارت کا مستقبل محفوظ رہ سکے۔ ہرش مندر نے بتایا کہ جب سے انہوں نے مسلمان ہونے کا اعلان کیا ہے تب سے انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں۔
اگر شہریت بل منظور ہوتا ہے تو عدم تعاون کی تحریک شروع کرنے کے لئے میں اپنے آپ کو مسلم ہونے کا اعلان کرتا ہوں، این آر سی کے لئے میں اپنے دستاویزات داخل کرنے سے انکار کر دونگا، میں مطالبہ کرونگا کہ جو دستاویزات سے محروم مسلمان کو سزا دی جائے گی وہ مجھے بھی دی جائے، یہ میری طرف سے عدم تعاون کی تحریک ہے۔