بھارتی مسلمانوں کے پاس صرف دو مقامات ہیں ، پاکستان یا قبرستان ،بھارت میں مسلمانوں کیساتھ ناروا سلوک روا رکھنے والے پولیس افسران کی حقیقت سامنے آگئی
نئی دہلی :بھارت میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھنے والے پولیس افسران کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی۔پولیس اہلکار نا صرف گھروں میں گْھس کر توڑ پھوڑ کرتے ہیں بلکہ دھمکیاں بھی دیتے ہیں کہ مسلمانوں کے لیے صرف دو مقامات ہیں ۔
پاکستان یا قبرستان۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعے کے روز اتر پردیش کے علاقے مظفر نگر کے ایک گھر میں کچھ پولیس کی وردی میں جب کہ کچھ افراد سادے لباس میں72 سالہ حاجی حامد حسن کے گھر گھسے جہاں انہوں نے توڑ پھوڑ کی اور نقدلے کر چلے گئے۔رپورٹس کے مطابق پولیس کے تشدد کا شکار ہونے والے حاجی حامد حسن نے بتایا کہ انہوں نے جب توڑ پھوڑ اور تشدد کے خلاف احتجاج کیا توپولیس والوں نے رائفل سے حملہ کیا اور ڈنڈے بھی مارے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس افسر نے گھر میں توڑ پھوڑ کی، واش بیسن، باتھ روم کا سامان، بستر، فرنیچر، فرج اور واشنگ مشینیں اور برتن توڑ دیئے۔72 سالہ ضعیف نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے ہنگامہ آرائی 30 سے 40 منٹ تک جاری رہی۔ جس میں انہوں نے گھر میں موجود سب ہی چیزوں کو تباہ کرنے کے بعد الماری میں رکھے ہوئے 5 لاکھ روپے کی نقدی لوٹ لی۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں نے حال ہی میں اپنی دو پوتیوں کی شادیوں کے لیے زیورات خریدے تھے۔‘حسن کے مطابق پولیس والوں نے خواتین کے ساتھ بھی بدسلوکی کی اور اْن کے بیٹے محمد شاہد کو زدوکوب کیا اور اسے اپنے ساتھ بھی لے گئے جو اب تک پولیس کی تحویل میں ہے۔