وفاقی حکومت کا نیب قانون میں فوری ترمیم کا فیصلہ
اسلام آباد : وفاقی حکومت نے نیب قانون میں فوری ترمیم کا فیصلہ کر لیا۔وزارت قانون نے وزیراعظم سے مشاورت کے بعد سمری تیار کر لی۔قانون میں ترمیم سے وزراء،ارکان پارلیمنٹ،بیوروکریسی اور سرکاری افسران کے خلاف کاروائی نہیں ہو گی۔تفصیلات کے مطابق حکومت نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت قومی احتساب بیورو محکمانہ نقصائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف کاروائی نہیں کر سکے گا۔
مجوزہ آرڈیننس کے تحت ایسے ملازمین کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمدد نہیں کیا جا سکے گا۔سرکاری ملازم کے اثاثوں میں بے جا اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کاروائی ہو سکے گی۔نیب 3 ماہ میں تحقیقات مکمل نہ کر سکا تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہو گا۔نیب 50 کروڑ سے زائد کی کرپشن اور سکینڈل پر کاروائی کر سکے گا۔
نیا آرڈیننس پاس ہونے کے بعد ٹیکس ، اسٹاک ایکسچینج اور آئی پی اوز سے متعلق معاملات میں نیب کا دائرہ اختیار ختم ہو جائے گا تاہم مذکورہ معاملات پر ایف بی آر،ایس ای سی پی اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹیز کاروائی کر سکیں گے۔زمین کی قیمت کے تعین کے لیے ایف بی آر ڈسٹرکٹ کلکٹر کے طے کردہ ریٹس سے نیب کاروائی کے لیے رہنمائی لے گا۔مجوزہ آرڈیننس کی سمری وفاقی وزارت قانون نے وزیراعظم آفس بھجوا دی ہے۔
وفاقی کابینہ نے منظوری کے بعد نیب ترمیمی آرڈیننس 2019ء صدر مملکت کو بھیجا جائے گا۔نیب ترمیمی آرڈیننس 2019ء کی سمری آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔خیال رہے کہ رواں سال اگست میں وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا تھا کہ حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ کر لیا،معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم نے بتایا کہ نیب کے قوانین میں ترامیم کی جارہی ہیں،
جس کی منظوری ایک روز قبل وفاقی کابینہ نے بھی دے دی۔ انہوں نے بتایا کہ نیب کی جانب سے گرفتار کیے گئے افراد کی ضمانت کا اختیار ٹرائل کورٹ کو حاصل ہوگا۔