ملیریا پھیلانے والے مچھر اپنی ٹانگوں سے مچھر مار دوا محسوس کرتے ہیں
لندن: سائنسدانوں نے حیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ ملیریا پھیلانے والے دو اقسام کے مچھر اپنی ٹانگوں سے خود کے لیے ہلاکت خیز دوا پہچان سکتےہیں۔ مثلاً کسی بستر کے قریب مچھرکو ہلاک کرنے والی جالی لگی ہے تو مچھراپنی ٹانگوں سے محسوس کرسکتا ہےکہ یہ جگہ اس کے لیے خطرناک ہے۔
لیورپول اسکول آف ٹراپیکل میڈیسن کےماہرین نے تحقیق کے بعد کہا ہے کہ مغربی افریقہ کے اینوفیلس گیمبیائی اور اینوفیلس کولیوزائی کی ٹانگوں پر خاص پروٹین انہیں مچھر مار جالیوں سے دو رہنے میں مدد کرتے ہیں ۔ ایسی جالیوں پر مچھر بیٹھتے ہی مرجاتے ہیں۔
اب سے کئی عشروں قبل اینوفیلس مچھروں کو ملیریا کی وجہ قرار دینے کے بعد اسے مارنے کے لیے طرح طرح کی دوائیاں بنائی جاتی رہی ہیں۔ لیکن یہ مچھر ہر قسم کی دوا سے مزاحمت پیدا کرچکا ہے۔ اب بھی پوری دنیا میں سب سےانسان دشمن کیڑا یہی ہے اور پانچ لاکھ سے زائد افراد مچھر کے کاٹنے ڈینگی اور ملیریا سمیت کئی بیماریوں میں مبتلا ہوکر مرجاتے ہیں۔
لیورپول اسکول آف ٹراپیکل میڈیسن کے پروفیسر ہیلری رینسن اور نے جینیاتی تدابیر سے مچھر کی اس صلاحیت کا پتا لگایا ہے۔ انہوں نے مچھر میں ایس اے پی ٹو بنانے والا ایک خاص جین بے عمل کردیا تو وہ بستروں کی جالیوں پر لگائی جانے والے مچھر مار دوا پائرتھرائیڈز کے قریب جانے لگا۔ لیکن جیسے ہی جین اور پروٹین کو سرگرم کیا گیا مچھر پائرتھرائیڈز سے دور بھاگنے لگے اور یوں معلوم ہوا کہ ان کی پیروں میں خاص پروٹین انہیں ہلاکت خیز دوا سے دوررکھتے ہیں۔
ماہرین پر امید ہیں کہ اس دریافت سے مچھر مار دواؤں کو مزید مؤثر بنانے میں مدد ملے گی۔