وقار یونس ٹی ٹوئنٹی لیگز میں پیسرز کی شرکت محدود رکھنے کے خواہاں

لاہور: وقار یونس پیسرز کی ٹی ٹوئنٹی لیگز میں شرکت محدود رکھنے کے خواہاں ہیں، بولنگ کوچ نے کھلاڑیوں کے مالی نقصان کی تلافی کیلیے کوئی راستہ نکالنے کی تجویز پیش کردی۔

برطانوی ویب سائٹ ’’پاک پیشن‘‘ کو انٹرویو میں وقار یونس نے کہاکہ نوجوان پیسرز مستقبل کا اثاثہ ہیں، میں ان کی صلاحیتیں نکھارنے کیلیے پُرجوش انداز میں کام کررہا ہوں،بیشتر بولرز کی عمر 20 سال سے کم ہے، ان سب کو بڑے احتیاط سے کیریئر میں آگے بڑھانے کی ضرورت ہے،آج کے بولرز ہر طرز کی کرکٹ کھیلتے ہیں، ترجیح ٹیسٹ میچز ہونا چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ کمائی پر ہر کسی کا حق اور لیگز اس کا ذریعہ بھی ہیں، میں نے پی سی بی سے کہا ہے کہ معاشی پہلو کو نظر میں رکھتے ہوئے کوئی ایسی پالیسی بنائیں جس سے کرکٹرز لیگر کے بجائے پاکستان میںکھیلنے کو ترجیح دیں،پیسرز کے مالی معاملات دیکھنے کے ساتھ ان پر بوجھ بھی کم کرنا ہوگا۔ اس ضمن میں بورڈ کام کررہا ہے، اس کو معاہدے کی کوئی شکل دی جا سکتی ہے۔
وقار یونس نے کہا کہ پیسرز کی گرومنگ کرتے ہوئے کئی پہلو پیش نظر رکھنا ہوں گے، نسیم شاہ کو بچپن میں کمر کے 2 اسٹریس فریکچر ہوچکے،ان کو تکلیف ہوجانے کی فکر رہتی ہے،فی الحال پیسر سے مسلسل 8اوورز کروانے کے بجائے بھرپور رفتار سے چھوٹے اسپیل کرانا ہوں گے،ساتھ فٹنس پر بھی کام کرتے رہنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ محمد حسنین کو سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے پی ایس ایل میں 4اوورز کی کارکردگی پر اسکواڈ میں شامل کیا، باصلاحیت پیسر کی فٹنس پر این سی اے میں مسلسل کام ہورہا ہے،شاہین شاہ آفریدی ایک مثال ہیں کہ زیادہ فٹ ہوئے تو کارکردگی میں بھی نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی،یہی کام دیگر پیسرز کے ساتھ بھی مسلسل کرتے رہنا ہوگا۔

ایک سوال پر وقار یونس نے کہا کہ حارث رؤف نے فٹنس پر کام کیا، اب وہ مضبوط اعصاب کے حامل ذہین بولر ہیں،سلو بال بھی اچھی کرتے ہیں،بگ بیش لیگ میں ان کی کارکردگی دیکھ کر مجھے خوشی ہوئی،ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق سے ان کو پیس بیٹری میں شامل کرنے کیلیے بات ہوئی ہے،ہم پیسر کے ساتھ کام کریں گے، امید ہے کہ قومی ٹیم میں بھی جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

بولنگ کوچ نے کہا کہ حسن علی نے اپنی پیس اور لائن و لینتھ کی بدولت دھاک بٹھائی،مسلسل 2سال کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے رفتار میں کمی آ گئی،انجریز بھی ہوئیں، ایکشن کی وجہ سے ان کی پسلیوں اور کمر پر دباؤ بڑھتا ہے،امید ہے کہ بحالی فٹنس کے بعد ایک ہفتے میں بولنگ شروع کردیں گے۔

وقار یونس نے کہا کہ ہمیں ٹیسٹ ٹیم میں ایک آل راؤنڈر کی ضرورت ہے، فہیم اشرف کو سری لنکا کیخلاف سیریز میں موقع دینا چاہتے تھے لیکن انجری آڑے آگئی،ان کی فٹنس اور بیٹنگ بہتر بنانے کیلیے کام کریں گے،عثمان شنواری متاثر کن رہے، احسان عادل بھی ہماری نظر میں ہیں،بنگلادیش کیخلاف سیریز سے قبل بولرز کا کیمپ ہوگا،پی ایس ایل میں بھی نئے ٹیلنٹ کیلیے قومی ٹیم تک رسائی کا راستہ کھلا رکھیں گے،ہماری کوشش ہے کہ فٹنس اور فارم کے حامل ایسے بولرز کا پول دستیاب ہو جس میں سے فارمیٹ کو پیش نظر رکھتے ہوئے موزوں پیس بیٹری کا انتخاب کرسکیں۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے