جواہر لعل یونیورسٹی میں ہندو انتہا پسندوں کے حملے میں زخمی طلبا پر ہی مقدمہ
دہلی: دہلی میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں اتوار کے روز نقاب پوش حملہ اوروں کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے والے طلبا کے خلاف ہی پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔
دہلی پولیس نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں تشدد کا شکار طلبا یونین کی سربراہ ایشے گھوش سمیت 19 طلبا کے خلاف سیکیورٹی گارڈز پر حملہ کرنے اورتوڑ پھوڑ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا۔ مقدمہ نہرو یونیوررسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے درج کرایا گیا ہے۔
Delhi Police has filed a FIR against JNUSU President Aishe Ghosh and 19 others(name not in accused column but in detail list) for attacking security guards and vandalizing server room on January 4. The complaint was filed by JNU administration. FIR was registered on January 5. pic.twitter.com/zUYZ2AOXKx
— ANI (@ANI) January 7, 2020
بھارتی دارالحکومت دہلی کی جامعہ جواہر لعل نہرو کے 3 ہوسٹلز میں 4 جنوری کو درجنوں نقاب پوش حملہ آوروں نے طلبا پرلوہے کی راڈ، لاٹھیوں اور پتھروں سے حملہ کیا تھا جس میں اسٹوڈنٹ یونین کی سربراہ ایشے گھوش سمیت30 سے زائد طلبا شدید زخمی ہوئے تھے۔ نقاب پوش حملہ آور حملے کے دوران بھارت ماتا کی جے، وندے ماترم اور گولی مارو جے این یو غداروں کو کے نعرے لگا رہے تھے۔
حملہ آوروں نے لڑکیوں کے ہوسٹلز میں بھی داخل ہوکر طالبات کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ طلبا یونین کی صدر ایشے گھوش کو سر پر دو جگہ لوہے کی راڈ لگنے سے شدید زخم آئے۔ رپورٹس کے مطابق نقاب پوش حملہ آور کیمپس کے اندر کئی گھنٹے تک طلبا اور پروفیسروں کو زودوکوب کرتے رہے تاہم باہر موجود پولیس اندر نہیں آئی اور نہ ہی طلبا کو بچایا۔
تشدد کا شکار ہونے والی طلبا یونین کی سربراہ ایشے گھوش کا کہنا ہے کہ کیمپس پر مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ حملہ کیا گیا اور انہیں کئی لوہے کی راڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ لیکن طلباپر حملے کے لیے استعمال ہونے والی ہر راڈ کا جواب بحث و مباحثے سے دیا جائے گا۔
نہرو یونیورسٹی کے طلبا پر ہونے والے تشدد کے خلاف نیویارک میں بھارتی کونسلیٹ کے سامنے جامعہ کے طالبعلموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج کیا گیا۔
A lively protest by students, faculty and others in New York City at the Indian Consulate in solidarity with JNU students and faculty in India facing unprecedented violence #nystandswithjnu #JNUViolence . Felt good to be a part of this solidarity action!! @SASIinNYC pic.twitter.com/GcPPMQwAJY
— Sangay Mishra (@SangayMishra) January 6, 2020
سوشل میڈیا پر کیمپس پر حملہ کرنے والے افراد کی کئی ویڈیوز گردش کررہی ہیں جن میں طلبا نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ نقاب پوش حملہ آوا آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے کارکن تھے جنہیں کیمپس میں موجود آر ایس ایس کی طلبا تنظیم سے بی وی پی کے کارکنوں کی مدد حاصل تھی۔
نقاب پوش حملہ آوروں کی جانب سے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی پر طلبا پر حملہ کرنے کے خلاف اور طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیےممبئی میں احتجاج کیا گیاجس میں مظاہرین نے کشمیر کو آزاد کرو کے پوسٹرز اٹھائے ہوئے تھے۔