معاوضوں میں معمولی اضافہ بھی خودکشی میں کمی لاسکتا ہے، تحقیق
اٹلانٹا: امریکا میں کی گئی ایک سماجی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر محنت کشوں کی تنخواہوں یا معاوضوں میں صرف ایک ڈالر کا اضافہ بھی کردیا جائے تو اس سے خودکشی کی شرح میں 6 فیصد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ یہ مطالعہ امریکیوں پر کیا گیا ہے اور اس میں امریکی معاشرے ہی کو مدنظر رکھا گیا ہے لیکن وسیع تر تناظر میں، ضروری ترامیم کے ساتھ، اسے دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کی معاشی و معاشرتی صورتِ حال کےلیے آزمایا جاسکتا ہے۔
اٹلانٹا، جیورجیا کی ایموری یونیورسٹی میں کی گئی اس تحقیق میں 1990 سے لے کر 2015 تک، امریکا کی 50 ریاستوں میں بے روزگاری، کم سے کم تنخواہوں/ معاوضوں اور اس بارے میں حکومت کے پالیسی فیصلوں میں ردّ و بدل کے ساتھ ساتھ کم آمدنی والے طبقے میں خودکشی کی شرح کا جائزہ لیا گیا۔
کم آمدنی والے ان لوگوں کی عمریں 18 سے 64 سال کے درمیان تھیں، جبکہ کم تعلیم یافتہ بھی تھے۔ مطالعے سے معلوم ہوا کہ اگر امریکی حکومت 2009 سے 2015 کے معاشی بحران میں کم سے کم تنخواہوں/ معاوضوں میں صرف 1 ڈالر کا اضافہ کردیتی تو اس سے 13,800 افراد کو خودکشی کرنے سے باز رکھا جاسکتا تھا؛ اور اگر یہ اضافہ صرف 2 ڈالر ہوجاتا تو اس کی بدولت 25,900 افراد خودکشی کرنے کے بجائے زندہ رہنے کو ترجیح دیتے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ مذکورہ مطالعے کو صرف جغرافیائی یا سیاسی بنیادوں پر ردّ نہ کیا جائے بلکہ مقامی تناظر میں اس سے فائدہ اٹھانے پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جائے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ہر ایک لاکھ (100,000) پاکستانیوں میں سے 2.9 افراد سالانہ خودکشی کرتے ہیں۔ آبادی کو مدنظر رکھا جائے تو پاکستان میں خودکشی کرنے والوں کی ثابت شدہ سالانہ تعداد 6380 بنتی ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ شرح 7.5 فی ایک لاکھ سالانہ رہی ہے، یعنی پاکستان میں ہر سال 16500 لوگ خودکشی کرلیتے ہیں۔
دنیا کے کسی بھی معاشرے کا جائزہ لے لیجیے، وہاں معاشی بدحالی ہی خودکشی کی سب سے بڑی وجہ قرار پاتی ہے۔ آسان الفاظ میں اس تحقیق کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے معاشرے میں لوگ خودکشی سے باز رہیں اور زندہ رہنے کو ترجیح دیں، تو پھر آپ کو نہ صرف بے روزگاری میں کمی کرنا ہوگی بلکہ مزدور کی کم سے کم تنخواہ بھی اتنی کرنا ہوگی کہ وہ اپنے گھر کے بنیادی اخراجات پورے کرسکے۔
اس تحقیق کی تفصیلات اور اس سے حاصل شدہ نتائج کی مکمل تفصیلات ’’بی ایم جے جرنل آف ایپی ڈیمیولوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں اور استفادہ عام کےلیے مفت میں دستیاب بھی ہیں۔