انسانوں میں دریافت شدہ نئے خلیات سے مختلف کینسرکا قلع قمع ممکن

لندن: انسانی جسم میں خاص طرح کے امنیاتی خلیات (ٹی سیلز) دریافت ہوئے ہیں جو کئی اقسام کے سرطان کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، سائنس دانوں کے مطابق یہ کئی طرح کے کینسر کو نشانہ بناسکتا ہے۔

سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے مشترکہ طور پر نیا امنیاتی خلیہ دریافت کیا ہے۔ اس سے قبل سی اے آر ٹی امیونو تھراپی بھی ایک اہم کارنامہ تھا جس میں کسی بھی مریض کے مرض کو دیکھتے ہوئے ذاتی طور پر علاج تجویز کیا جاتا ہے۔ اس میں کینسر کے مریض کے جسم سے امنیاتی خلیات لے کر ان سے علاج کیا جاتا ہے جسے امیونو تھراپی کا نام دیا گیا ہے۔

لیکن سی اے آر ٹی امیونو تھراپی میں ایک خرابی یہ ہے کہ اس سے ہر طرح کے کینسرکا علاج ممکن نہیں، دوم یہ بہت وقت طلب اور مضر ضمنی اثرات والا علاج بھی ہے۔
برطانیہ میں کارڈف یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر اینڈریو سیویل اور ان بین الاقوامی ماہرین نے نیچر امیونولوجی میں اس دریافت کا احوال پیش کیا ہے۔ نودریافت ٹی سیل کینسر اور صحت مند خلیات میں تمیز کرسکتے ہیں اور ایک سالمے ایم آر ون سے عمل کرتے ہیں۔

یہ مالیکیول پورے جسم کے تمام حصوں میں پایا جاتا ہے لیکن کینسر کے مریضوں میں یہ سالمہ تبدیل ہوجاتا ہے جسے ٹی سیل پہچان کر اس پر حملہ کرکے اسے ختم کرسکتا ہے۔

اچھی بات یہ ہے کہ نیا ٹی سیل کئی اقسام کے پھوڑوں اور رسولیوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس طرح ایک ہی سیل بہت سے کینسر کا علاج کرسکے گا اس سے قبل ایسا ممکن نہیں تھا۔ تجربہ گاہی ڈش اور چوہوں پر اس کے کامیاب تجربات کیے گئے ہیں۔ حوصلہ افزا تجربات کے بعد جلد انسانی آزمائش شروع ہوگی۔

پروفیسر اینڈریو کے مطابق چند برس کی بات ہے اگر انسانی تجربات میں کامیابی ملتی ہے تو یہ علاج ہزاروں لاکھوں افراد کو کینسر کے عفریت سے نجات دلاسکے گا۔ دوسری جانب اسی شعبے کے دیگر ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ ایک انقلابی قدم ہے اور کینسر کے علاج میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے