سائنس دان فضا میں اُڑنے والے ’کبوتر روبوٹ‘ بنانے میں کامیاب

سوئٹزرلینڈ: اگر فضا میں اپنے بازوؤں کو پھیلائے، کبھی اونچائی کی جانب تو کبھی دائیں جانب اور کبھی تیزی سے نیچے آنے کےلیے اپنے پروں کو لہراتے ہوئے کوئی کبوتر نظر آجائے تو اسے پکڑنے کے بجائے اس کے اصلی ہونے کی تسلی کرلیجیے گا، کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کا پالا ’کبوتر روبوٹ‘ سے پڑ گیا ہو۔

سائنس ہر روز کسی نئے کرشمے کے ساتھ اس دنیا کو حیران کرنے کےلیے جُتی رہتی ہے۔ آئے دن کوئی نہ کوئی ایسی ایجاد سامنے آجاتی ہے جس سے عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں انسانی روبوٹ، سپاہی روبوٹ، ملازم روبوٹ یہاں تک کہ اینکر روبوٹ کے بعد اب طبع آزمائی پرندوں کی تخلیق پر کی جا رہی ہے۔

یوں تو سائنس دان ایسے پرندے بنا چکے ہیں جو ڈرون کی طرح اڑ سکتے ہیں اور پرواز کے دوران اپنی سمت اور رفتار بھی تبدیل کرسکتے ہیں لیکن ایسا منظر کبھی پہلے نہ دیکھا گیا ہوگا کہ ’الیکٹرونک پرندہ‘ اصل پرندوں سے بھی زیادہ مہارت سے فضا میں ہوائی غوطے لگا رہا ہو۔
تحقیقی جریدے سائنس روبوٹکس کی ایک رپورٹ کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے سائنس دانوں نے کبوتر کے اصلی پروں کو الیکٹرونک ٹیکنالوجی سے ایسا جوڑا ہے کہ یہ بالکل اصلی کبوتر کے بازو لگتے ہیں اور جسے فضا میں اُڑنے کے دوران ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے حرکت دی جا سکتی ہے۔

پروجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ یہ پہلا قدم ہے، اس کے بعد ان الیکٹرونک پرندوں میں ایسا سسٹم لگایا جا سکتا ہے جس کے ذریعے وہ خود کار طور پر اُڑ سکیں گے۔ ایسے پرندے جن کے بازو ٹوٹ چکے ہوں، انہیں یہ بازو لگا کر اڑنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوگا کہ پرندے ہوا میں اُڑتے رہنے کےلیے حیران کر دینے والی کون سی طاقت استعمال کرتے ہیں۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے