نمک کی زیادتی امنیاتی نظام کے لیے نقصاندہ ہوسکتی ہے
جرمنی: نمک کے منفی اثرات سے دنیا واقف ہے۔ اس کا اندھا دھند استعمال نہ صرف بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے بلکہ امراضِ قلب کی وجہ بھی بن رہا ہے۔ اب معلوم ہوا کہ نمک کا زائد استعمال قدرتی دفاعی یعنی امنیاتی نظام کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔
تجربات طور پر چوہوں کو جب بلند مقدار میں نمک دیا گیا تو وہ بیکٹیریا کے انفیکشن کے زیادہ شکار ہوئے اور ان کا امنیاتی نظام بگڑا ہوا دیکھا گیا۔ یہ تحقیق جرمنی کے بون یونیورسٹی ہسپتال میں ہوئی ہے۔ اسی طرح جن انسانی رضاکاروں کو روزانہ چھ گرام کے قریب نمک کھلایا گیا ان کے امنیاتی نظام میں بھی کمزوریاں نوٹ کی گئی ہیں۔ اس کی تحقیقات جرنل سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن میں شائع ہوئی ہے۔
عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق روزانہ پانچ گرام نمک بھی صحت کے بہت مضر ہے جو چائے کے ایک چمچے کے برابر مقدار ہے۔ لیکن جرمنی کے باشندے اس سے زیادہ نمک کھاتے ہیں جن میں مرد دس گرام اور خواتین آٹھ گرام روزانہ نمک کھاتی ہیں۔
اس تحقیق سے وابستہ کرسٹیان کرٹس کہتی ہیں کہ اگرچہ اس سے قبل متضاد نتائج بھی ملے ہیں مثلاً جلد کے انفیکشن میں زیادہ نمک خوری مفید ثابت ہوئی اور جلد بہتر ہوئی لیکن ہماری تحقیق بتاتی ہے کہ یہ دعویٰ درست نہیں کیونکہ نمک کی بلند مقدار پہلے گردوں کو متاثر کرتی ہے۔ جس سے بدن میں گلوکو کارٹی کوئیڈز بڑھتے ہیں جو عام امنیاتی خلیات کو شدید متاثر کرنا شروع ہوجاتے ہیں۔
یہ خلیات چونکہ بیکٹیریا کو مارتے ہیں اسی لیے زائد نمک کھانے سے بیکٹیریا امنیاتی نظام پر حاوی ہونے لگتے ہیں اور مریض بیمار پڑنے لگتا ہے۔ ایک اور تجربے میں چھوٹے جانوروں کے جگرمیں بیماری والے بیکٹیریا کی تعداد 100 سے 1000 گنا تک بڑھی ہوئی دیکھی گئی جو نمک کے خوفناک نتائج کو ظاہر کرتی ہے۔
اسی لیے انہوں نے سختی سے نمک کی مقدار معمول پر رکھنے پر ہی زور دیا ہے۔