موٹروے زیادتی کیس میں تحقیقات جاری، 7 ملزمان کے ڈی این اے ٹیسٹ کرالیے گئے
لاہور: پنجاب پولیس کی جانب سے موٹروے زیادتی کیس میں ملزمان کی گرفتاری کے لیے تحقیقات جاری ہیں اور 7 ملزمان کے ڈی این اے ٹیسٹ کرالیے گئے ہیں۔
واقعے کی تحقیقات میں روایتی اور جدید دونوں طریقہ تفتیش کا استعمال کیا جارہا ہے اور آئی جی پنجاب کیس میں پیش رفت کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔
کھوجیوں کی مدد سے جائے وقوعہ کے اطراف 5کلو میٹر کا علاقہ چیک کرکے مشتبہ مقامات نشان زد کر لئے گئے۔ ایف آئی آر میں نامزد ملزمان سے ملتے جلتے حلیے کے حامل 15 مشتبہ افراد کی پروفائلنگ (کوائف) کی گئی ہے۔
مختلف شواہد پر 7 مشتبہ افراد محمدکاشف، عابد، سلمان، عبدالرحمن، حیدر سلطان، ابوبکر، اصغر علی کو حراست میں لے کر ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کروائے گئے ہیں جن کی رپورٹس کا انتظار ہے۔
تین مختلف مقامات سے جیو فینسنگ کیلئے موبائل کمپنیوں کے حاصل کردہ ڈیٹاکا تجزیہ کیا جارہا ہے۔ لوکل کیمروں سے مشتبہ افراد کو ویڈیو ریکارڈنگ حاصل کرکے شناخت کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔
آئی جی پنجاب
آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ درندہ صفت ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں پیش کیا جائے گا۔متاثرہ خاتون اوراسکے اہل خانہ کو انصاف کی فراہمی کیلئے پولیس ٹیمیں شب و روز متحرک ہیں۔
جائے وقوعہ پر پہنچنے والے ڈولفن اہلکار نے کیا دیکھا
خاتون کی کال پر رسپانس کرنے والے پہلے ڈولفن اہلکار علی عباس نے اپنے بیان میں بتایا کہ 2 بجکر 49 منٹ پر 15 پہ کال موصول ہوئی، 15 پر کال کرنے والا کوئی راہ گیر تھا جو ہمارے آنے سے پہلے جا چکا تھا، ہم موقع پر پہنچے تو گاڑی کا شیشہ ٹوٹا ہوا تھا اور اس میں کوئی نہیں تھا، ہم نے کالر کی تلاش شروع کی اور لائٹ جلائی تو بچے کا جوتا نظر آیا، کھائی میں اترے تو دوسرا جوتا نظر آیا۔
اہلکار نے بتایا کہ معاملہ مشکوک جانتے ہوئے ہم نے ہوائی فائرنگ بھی کی، اندھیرا بہت تھا کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا، جھاڑیوں کی طرف گئے تو آواز آئی بھائی، پاس گئے تو خاتون نے بچوں کو لپٹایا ہوا تھا۔