جاپانی ماہرین الٹرا وائلٹ شعاعوں کے ذریعے کورونا وائرس کو ختم کرنے میں کامیاب
ہیروشیما: کورونا وبا کے دوران بالائے بنفشی یا الٹرا وائلٹ روشنی سے وائرس کے خاتمے پر اچھے خاصے دعوے کیے گئے لیکن اب جاپانی ماہرین نے اس میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے کورونا وائرس کو ختم کرنے کا پہلا سائنسی ثبوت پیش کردیا۔
جاپان کی ہیروشیما یونیورسٹی کے سائنس دانوں ںے ثبوت کے ساتھ کہا ہے کہ اگر الٹرا وائلٹ سی روشنی کی 222 نینومیٹر ویولینتھ (طولِ موج) کی شدت استعمال کی جائے تو یہ انسانی جلد کے لیے بے ضرر ہوتی ہے اور بہت مؤثر انداز میں کورونا وائرس کا خاتمہ کرسکتی ہے۔
اس روشنی کو بعید بالائے بنفشی یا فار الٹرا وائلٹ شعاع بھی کہا جاتا ہے۔ قبل ازیں کورونا وائرس کی پرانی اقسام کے خلاف اسے مؤثر دیکھا گیا تھا لیکن اب پہلی بار اس سے 2020ء میں دہشت کی علامت بننے والے کورونا وائرس کا خاتمہ کیا گیا ہے۔
اس تحقیق کی تفصیلات امریکن جرنل آف انفیکشن کنٹرول میں شائع ہوئی ہیں۔ تحقیق کے مطابق تجرباتی طور پر ان شعاعوں کو SARS-CoV-2 کی ایک بڑی کالونی پر صرف 30 سیکنڈ کے لیے ڈالا گیا تو 99.7 فیصد جرثومے بالکل ختم ہوگئے جو ایک اہم کامیابی ہے۔
اس کے بعد ایک محلول میں شامل ایسے ہی وائرس پر بھی 222 نینومیٹر کی الٹرا وائلٹ شعاع کو آزمایا گیا اور یکساں نتائج برآمد ہوئے۔ اس شدت کی روشنی انسانی جلد کی نچلی سطح تک نہیں پہنچتی اور یوں انسانی استعمال کے لیے نہایت موزوں ہے۔ اس روشنی سے تجربہ گاہوں، ہسپتالوں اور حفاظتی لباس کو بھی کورونا وائرس سے پاک کیا جاسکتا ہے۔
اس کے باوجود جاپانی ماہرین اس ٹیکنالوجی کو انسانوں کے لیے مزید محفوظ بنانے کے لیے مزید تجربات کررہے ہیں۔ یہ تحقیق جامعہ ہیروشیما کے سی او وی امن منصوبے کے تحت کی جارہی ہے جس میں کئی ادارے اور تجربہ گاہیں شامل ہیں۔