اندرون سندھ سے آنے والی پارٹی کراچی کیلیے کچھ نہیں کرتی، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اندرون سندھ سے آنے والی پارٹی کراچی کیلیے کچھ نہیں کرتی جبکہ بیرون ملک دشمن قبائلی علاقے اور خیبر پختون خوا کا انضمام نہیں چاہتا۔
وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر مہمند پہنچے جہاں انہوں نے ناحقئی سرنگ اور شیخ زید روڈ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا نظریہ وہ اصول ہے جو مدینہ کی ریاست کے اصول تھے کہ کمزور طبقے کو اوپر لانا ہے، ترقی یہ ہونی چاہیے کہ تمام علاقوں کو اوپر اٹھایا جائے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ایک علاقہ اوپر چلا جائے اور باقی سب نیچے چلے جائیں، جو پارٹی اندرون سندھ سے آتی ہے وہ کراچی کے لیے کچھ نہیں کرتی اور صرف اندرون سندھ پر توجہ دیتی ہے، اسی لیے کراچی کے برے حالات ہیں، اسی طرح پنجاب میں بھی ایسا ہی تھا کہ صرف ایک شہر لاہور کو اوپر اٹھایا گیا باقی سب پیچھے رہ گئے۔
عمران خان نے کہا ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ فنڈ قبائلی علاقوں پر خرچ کیے جائیں، صوبوں نے الیکشن سے پہلے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنا این ایف سی کا 3 فیصد قبائلی علاقوں کو دینگے، لیکن جب ہماری حکومت آئی تو خیبرپختونخوا کے سوا باقی 3 صوبے اپنا 3 فیصد دینے کو تیار نہیں جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا، باقی صوبوں نے کہا ہے کہ حالات بہت برے ہیں۔ عمران خان نے صوبوں پر اپنا وعدہ پورا کرنے کے لیے زور دیا۔
عمران خان نے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دشمن قبائلی علاقے کے خیبر پختون خوا میں انضمام کے مخالف عناصر کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے اور انتشار پھیلانے کی پوری کوشش کررہا ہے، بیرون ملک دشمن ان عناصر کی فنڈنگ بھی کرتے ہیں اور اس انضمام میں رکاوٹیں ڈالنے کی بار بار کوشش کرتے ہیں، اس لیے قبائلی علاقوں کی ترقی پر توجہ دینے کی زیادہ ضرورت ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انضمام کے نتیجے میں اور سرحد پر باڑ لگنے سے افغانستان سے تجارت اور اسمگلنگ ختم ہوگئی ہے، اسمگلنگ روکنی ضروری ہے کیونکہ یہ ملک کو نقصان پہنچا رہی ہے، اب ہم بارڈر مارکیٹس کھولنے کی تیاری کررہے ہیں تاکہ افغانستان سے تجارت کرنے والے لوگوں کو روزگار ملے، دعاہے طالبان اور افغان حکومت میں امن مذاکرات کامیاب ہوں، کچھ عناصر اور ممالک نہیں چاہتے افغانستان میں امن ہو،افغانستان میں امن ہوا تو سارے قبائلی علاقے میں تبدیلی آئے گی اور تجارت شروع ہوجائے گی، یہاں سے وسطی ایشیا تک تجارت کا موقع ملے گا اور بہت خوش حالی آئے گی۔