’مجھے کیوں نکالا!‘ نکمے نوجوان کا اپنی والدہ اور خالہ پر مقدمہ
میکسیکو: گزشتہ ماہ میکسیکو کے ایک 30 سالہ نوجوان نے اپنی سگی والدہ اور خالہ کے خلاف مقدمہ کردیا جس میں مؤقف اختیار کیا کہ ان دونوں نے اسے گھر سے دھکے دے کر نکالا، اس کا سامان بھی باہر پھینک دیا، اس پر پانی بھری بالٹیاں الٹ دیں اور پھر اسے جھاڑوؤں سے خوب مارا پیٹا۔
تفصیلات کے مطابق کرسچیان یورئیل نامی ایک نوجوان نے پچھلے مہینے میکسیکو کے دفترِ انصاف (پراسیکیوٹرز آفس) میں اپنی والدہ اور خالہ کے خلاف مقدمہ درج کرایا جس میں ان دونوں پر متشدد حملے اور ہراسانی کا الزام لگایا گیا تھا۔ البتہ اس نے عدالت کو پوری بات نہیں بتائی۔
جب اس کی والدہ اور خالہ کو پیش کیا گیا تو انہوں نے یورئیل کو زد و کوب کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ یہ لڑکا اس قدر نکما ہے کہ 30 سال کا ہوجانے کے باوجود نہ تو کوئی ملازمت کرتا ہے اور نہ ہی کچھ کما کر لاتا ہے کہ جس سے گھر کے اخراجات پورے ہوسکیں۔
یہ پورا دن گھر میں پڑا آرام کرتا رہتا ہے یا پھر ویڈیو گیم کھیلتا رہتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ جب اس سے گھر کا کوئی کام کرنے یا کسی کام میں ہاتھ بٹانے کےلیے کہا جاتا ہے تو یہ اس میں بھی کوئی تعاون نہیں کرتا۔ نتیجہ یہ ہے کہ اس کی والدہ اور خالہ کو بڑھاپے میں بھی دوسری جگہوں پر کام کرکے گھر کا خرچہ چلانا پڑتا ہے، بلکہ گھر کے سارے کام بھی ان دونوں بزرگ خواتین ہی کو کرنے پڑتے ہیں۔
انہوں نے کئی بار اس سے کہا کہ وہ نکما پن چھوڑ کر محنت کرے اور گھر کے اخراجات میں ان بوڑھی عورتوں کا سہارا بنے، لیکن اس نے ڈھٹائی اختیار کیے رکھی۔ کورونا وبا میں لاک ڈاؤن کا بہانہ بنا کر اس نے کچھ بھی نہیں کیا لیکن جب میکسیکو میں لاک ڈاؤن ختم ہوگیا اور کاروبار کھلنے لگے تو پھر بھی وہ ڈھٹائی سے گھر میں ہی پڑا رہا۔
اس کی ان ہی حرکتوں سے تنگ آکر اس کی والدہ اور خالہ کو یہ سب کچھ کرنا پڑا کیونکہ ایک جوان مسٹنڈے کا بوجھ ان کی برداشت سے باہر ہوچکا تھا۔
عدالت نے اس مقدمے کا کیا فیصلہ کیا؟ اس بارے میں ابھی تک کوئی خبر نہیں آئی ہے۔