ڈراما ’زیبائش‘ میں ناقص کارکردگی پر زارا نورعباس کا جواز ڈراما ’زیبائش‘ میں ناقص کارکردگی پر زارا نورعباس کا جواز
کراچی: اداکارہ زارا نور عباس نے ڈراما سیریل ’’زیبائش‘‘ میں ناقص کارکردگی اور ڈرامے کی ناکامی پر کہا ہے کہ اس ڈرامے میں کام کرنا ان کی غلطی تھی لیکن اپنی اس غلطی سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا بھی ہے۔
پاکستانی نجی چینل سے نشر ہونے والا ڈراما ’’زیبائش‘‘ ناقص اداکاری، خراب ایڈیٹنگ، پلاٹ میں بے شمار غلطیوں اور سب سے بڑھ کر اقربا پروری کے باعث پہلی ہی قسط سے شدید تنقید کی زد میں ہے۔ لوگوں نے اس ڈرامے کو اتنا زیادہ ناپسند کیا ہے کہ اس ڈرامے کی ہر قسط پر لوگ تعریف سے زیادہ تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔
ڈراما ’’زیبائش‘‘ میں اداکارہ زارا نور عباس کی کارکردگی لوگوں کو بالکل بھی پسند نہیں آرہی۔ ڈراما ’’عہدوفا‘‘ کے بعد لوگوں کی امیدیں زارا سے بے حد بڑھ گئی تھیں لیکن زارا نور عباس نے اس ڈرامے میں لوگوں کو شدید مایوس کیا۔ ’’زیبائش‘‘ میں اپنی ناقص کارکردگی اور ڈرامے کی ناکامی پر حال ہی میں زارانور عباس نے ایک انٹرویو دیا ہے۔
انٹرویو کے دوران زارا نور عباس نے کہا کہ انہوں نے زیبائش سے قبل ’’چھلاوا، ’’پرے ہٹ لو‘‘ اور ’’عہد وفا‘‘ میں کام کیا تھا جسے لوگوں نے بے حد پسند کیا لیکن زیبائش میں لوگوں کو میری پرفارمنس پسند نہیں آئی۔ میزبان نے زارا سے پوچھا اس ڈرامے میں کام کرنا آپ کی غلطی تھی جس سے آپ نے سیکھا ؟ جس پر زارا نور نے کہا ہاں یہ غلطی تھی۔
بعد ازاں زارا نے کہا جب میں نے یہ پراجیکٹ لیا تھا تو مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہ پراجیکٹ کرکے میں غلطی کرنے جارہی ہوں۔ جب یہ پراجیکٹ آیا، اس کی ایڈیٹنگ ہوئی اور یہ آن ایئر ہوا تو میں نے اپنے آپ کو دیکھا جس کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ اس طرح کے پراجیکٹ میرے لیے نہیں ہے۔ میزبان نے دوبارہ کہا غلطی ہوگئی آپ سے؟ جس پر زارا نے کہا ہاں مجھ سے غلطی ہوئی یہ سین مجھ سے اچھا نہیں ہوا اس ڈرامے کی وجہ سے مجھے میری غلطی کا اندازہ ہوا۔
زارا نور عباس نے کہا آج کی عوام بہت اسمارٹ ہوگئی ہے اب وہ حقیقت پر مبنی چیزیں دیکھنا چاہتی ہے لہذا لوگوں کو ٹی وی پر کچھ بھی دکھا کر بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا۔ اس ڈرامے کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ ایک 29 سال کی لڑکی کو ٹی وی پر 18 سال کی لڑکی نہیں دکھایا جاسکتا۔ یاد رہے ڈرامے میں زارا نور عباس نے 18 سالہ لڑکی نوشی کا کردار ادا کیا ہے۔
زارا نور نے مزید کہا اس کے ساتھ ساتھ پروڈیوسرز کو بھی پتہ چل گیا کہ اب ڈرامے میں دکھائی جانے والی کہانیوں کو بدلنا پڑے گا۔ ہمارے ملک کی 53 فیصد خواتین ورکنگ وومن ہیں لیکن ہم اپنے ڈراموں میں اس عورت کی کہانی دکھا رہے ہیں جو گھر میں رہتی ہے اور جس کا کام صرف کچن میں جاکر چائے بنانا ہے، ان عورتوں کو نہیں دکھارہے جو خلاباز ہے، ویب ڈیزائنر ہے، کسی کمپنی میں اچھی پوزیشنز پر اچھا کام کررہی ہے۔
زارا نور عباس نے اپنے ڈرامے کی ناکامی پر کہا کہ کوئی بھی پراجیکٹ کسی اکیلے کا نہیں ہوتا بلکہ ٹیم ورک ہوتا ہے بہت سارے ایسے پراجیکٹس ہوتے ہیں جو ابتدا میں آپ کو لگتے ہیں کہ یہ سپر ہٹ ہوں گے لیکن وہ ہماری امیدوں پر پورا نہیں اترتے۔ زارا نے بالی ووڈ فلم ’’ٹھگ آف ہندوستان‘‘ کی مثال دیتے ہوئے کہا اس فلم میں عامر خان، امیتابھ بچن اورکترینہ کیف جیسے بڑے اداکار موجود تھے لیکن اس کے باوجود یہ فلم فلاپ ہوگئی تھی۔ شاہ رخ خان جیسے سپر اسٹارز کی فلمیں بھی ناکام ہوجاتی ہیں کیونکہ لوگوں کو پسند نہیں آتیں اور یہ اتنی بڑی بات نہیں ہے۔
ڈراما سیریل ’’زیبائش‘‘ اقربا پروری کے باعث بھی شدید تنقید کی زد میں ہے اس میں بشریٰ انصاری کی تقریباً ساری ہی فیملی موجود ہے اس تنقید پر زارا نور عباس نے کہا کہ ڈرامے میں ان کے شوہر اسد کے کردار کے لیے پہلے عثمان مختار سے بات ہورہی تھی لیکن انہوں نے ڈرامے میں کام کرنے سے منع کردیا جس کے بعد ندیم کا کردار اسد صدیقی کو ملا۔ اس کے علاوہ اسما عباس کے کردار کے لیے کسی اور کو لیا جارہا تھا لیکن تاریخیں نہ ملنے کی وجہ سے یہ کردار اسما عباس کو کرنا پڑا۔ زارا نور عباس ڈرامے میں اپنی، بشریٰ انصاری اور بشریٰ انصاری کے مبینہ شوہر اقبال حسین کی موجودگی کا کوئی جواز پیش نہ کرسکیں