لبنانی فنکارہ نے دھماکے کے ملبے سے متاثرکن مجسمہ بنالیا
بیروت: چند ماہ قبل لبنان میں ہونے والے ہولناک دھماکے کے بعد ایک خاتون فنکارہ نے اسی ملبے کو ایک خوبصورت مجسمے کی شکل دی ہے تاکہ لوگ اس سے عزم وہمت کا سبق لے سکیں۔
حیات نظر کہتی ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ ہی لبنان میں بدامنی دیکھی ہے اور اپنے دکھ کے اظہار کے لیے وہ مصوری اور مجسمہ سازی کا سہارا لیتی ہیں۔ 33 سالہ حیات اس سال چار اگست کو بیروت میں ہی تھیں کہ سمندر کنارے امونیئم نائٹریٹ کے بڑے ذخائر میں ہولناک دھماکہ ہوا جس میں 190 افراد جاں بحق ہوگئے، زخمیوں کی تعداد 6 ہزار تک جاپہنچی اور تین لاکھ سے زائد افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہوگئے۔ اس واقعے میں کروڑوں روپے کا مالی نقصان بھی ہوا تھا۔
بیروت: چند ماہ قبل لبنان میں ہونے والے ہولناک دھماکے کے بعد ایک خاتون فنکارہ نے اسی ملبے کو ایک خوبصورت مجسمے کی شکل دی ہے تاکہ لوگ اس سے عزم وہمت کا سبق لے سکیں۔
حیات نظر کہتی ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ ہی لبنان میں بدامنی دیکھی ہے اور اپنے دکھ کے اظہار کے لیے وہ مصوری اور مجسمہ سازی کا سہارا لیتی ہیں۔ 33 سالہ حیات اس سال چار اگست کو بیروت میں ہی تھیں کہ سمندر کنارے امونیئم نائٹریٹ کے بڑے ذخائر میں ہولناک دھماکہ ہوا جس میں 190 افراد جاں بحق ہوگئے، زخمیوں کی تعداد 6 ہزار تک جاپہنچی اور تین لاکھ سے زائد افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہوگئے۔ اس واقعے میں کروڑوں روپے کا مالی نقصان بھی ہوا تھا۔
اب یہ حال ہے کہ مسلسل بد امنی اور سیاسی شورش سے لبنان شدید متاثر ہورہا ہے، معاشی صورتحال مخدوش ہوچکی ہے جس پر کورونا وائرس کے مزید منفی اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں۔
حیات نے کہا کہ میں اس سانحے کے بعد صدمے میں ہوں، بلکہ سچ یہ ہے کہ تمام لبنانی اس المئے کے شکار ہیں۔ دھماکے کے فوراً بعد میں نے لوگوں کے ساتھ مل کر شہر سے ملبہ صاف کرنا شروع کیا۔
اس موقع پر انہیں خیال آیا کہ وہ اس ملبے سے ایک ایسی شے بنائیں جو لوگوں کو تحریک دے سکیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ لوگ ہمت کریں اور مل جل کر دوبارہ شہر کی تعمیر کریں۔ اس کے لیے انہوں ںے فنِ مجسمہ سازی سے مدد لینے پر غور کیا۔ حیات نظر نے کئی مقامات سے لکڑی، شیشے، دھاتی ٹکڑے اور پتھر وغیرہ جمع کئے جنہیں ایک لڑکی میں تبدیل کیا۔
کئی ہفتوں تک انہوں نے پھینکی ہوئی اشیا بھی جمع کیں اور لوگوں کے گھروں سے ٹوٹی ہوئی اشیا اٹھائیں ۔ حیات نے دیکھا کہ لوگوں نے انہیں نہایت قیمتی اور یادگار اشیا بھی دیدیں جو اب اس مجسمے کا حصہ بن چکی ہیں۔ دن رات کی محنت سے انہوں نے لبنانی پرچم بردار لڑکی کا مجسمہ تیار کیا جس کے قدموں میں ایک گھڑی بنائی گئی ہے۔ یہ گھڑی 6 بج کر 8 منٹ پر رکی ہوئی ہے جو دھماکہ کا وقت ہے۔