قازقستان میں بھورے ریچھ کو عمر قید کی سزا
جیل میں موجود 700 سے زائد قیدی اس سے اچھی طرح واقف ہیں اور وہ اسے کاٹیا کے نام سے پکارتے ہیں۔ یہ ریچھنی پہلے سرکس میں کام کرتی تھی جس کی حرکتوں سے تنگ آکر اس ایک تفریحی مقام پر ایک بڑے پنجرے میں رکھا گیا لیکن 2004ء میں ایک 11 سالہ بچے نے اسے کچھ کھانے کو دیا تو ریچھنی نے جھٹ اس کا ایک پاؤں پکڑلیا اور اسے بھنبھوڑ کر زخمی کرڈالا۔
اس کے بعد نشے میں دھت ایک 28 سالہ شخص نے تمام انتباہی بورڈ اور ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے ریچھنی سے ہاتھ ملانے کی کوشش کی تو اس نے ہاتھ ملانے والے وکٹر کو شدید زخمی کردیا جس کی بمشکل جان بچائی گئی۔ اس واقعے کے بعد کسی چڑیا گھر یا جانوروں کے فلاحی اداروں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا اور یوں اسے جیل میں قید کردیا گیا ہے جہاں اس کے مزید 700 انسانی دوست بھی موجود ہیں۔
جیل کا عملہ اور دیگر لوگ اس کے لیے مٹھائی، پھل اور بسکٹ وغیرہ لے کر آتے ہیں۔ ملاقات کے اوقات میں بچے اور خواتین بھی اسے دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔
جیل میں کاٹیا کے لیے خصوصی گھر بنایا گیا ہے جہاں اس کے لیے پانی کا تالاب بھی ہے۔ عام دنوں میں اسے قیدیوں کا بچا ہوا کھانا بھی دیا جاتا ہے اور خود قیدی بھی اس کی آؤ بھگت کرتےہیں تاہم جیل انتظامیہ اسے کسی کے حوالے نہیں کرنا چاہتی کیونکہ کاٹیا اس جیل کی پہچان بن چکی ہے