افغانستان سے فوج نکالنے میں جلدبازی کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی، نیٹو

برسلز: نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ افغانستان سے جلدی میں افواج نکالنے کی ہمیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق منگل کو اپنے ایک بیان میں مغربی ممالک کے عسکری اتحاد نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹالنبرگ نے کہا کہ ہمیں ایک مشکل فیصلہ درپیش ہے۔ ہم گزشتہ 20 سال سے افغانستان میں ہیں اور اب نیٹو کا اہم اتحادی مزید یہاں نہیں رہنا چاہتا لیکن دوسری جانب باہمی رابطے کے بغیر جلد بازی میں یہاں سے فوج کے انخلا کی ہمیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ابھی بھی بین الاقوامی دہشت گرد تنظیمیں ہمارے ممالک کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ داعش شام اور عراق میں پس پائی کے بعد افغانستان میں تسلط قائم کرسکتی ہے۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ دسمبر تک افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا اعلان کرچکے ہیں اور انتخابات میں ناکامی کے بعد بھی وہ اپنے اس ایجنڈے پر قائم ہیں۔ صدر ٹرمپ نے رواں سال طالبان کے ساتھ معاہدہ کرکے افغانستان سے فوج واپس بلانے کے بندوبست کا آغاز کردیا تھا۔ طالبان کے بعد اب امریکا افغانستان میں مختلف سیاسی قوتوں کے مابین مذاکرات کی سہولت کاری بھی کررہا ہے۔

نوگیارہ حملوں کے بعد جب امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا تو اس وقت نیٹو افواج بھی اس کے ساتھ تھی۔ اس وقت افغانستان میں نیٹو کے کم و بیش 12 ہزار اہلکار موجود ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر تربیتی اور مشاورتی منصوبوں پر کام کررہے ہیں اور نقل و حمل کے لیے یہ امریکی فوج پر انحصار کرتے ہیں۔ اسی لیے امریکا کی جانب سے مرحلہ وار اور بعد ازاں مکمل انخلا کے حوالے سے نیٹو کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہم امریکا کے ساتھ افغانستان آئے تھے اور درست وقت آنے پر ہمیں ساتھ ہی یہاں سے نکلنا چاہیے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے