تارکینِ وطن کے لیے ہمیشہ دروازہ کھلا رکھنے والا برطانوی خاندان

لندن: جنوبی لندن کے ایک گھر میں کوئی بھی دستک دے اور کہے کہ وہ کسی جنگ زدہ علاقے کا تارکِ وطن ہے تو یہاں موجود خاندان انہیں فوری طور پر بلامعاوضہ پناہ دیتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ پناہ گزین کو کھانا اور لباس بھی فراہم کرتے ہیں۔

42 سالہ ریشل مینٹیل اور ان کے 48 سالہ دوست کرس اپنے ایک بچے کے ساتھ رہتے ہیں اور جب بھی کوئی ان کے دروازے پر آتا ہے وہ اس سے کچھ بھی پوچھے بغیر اسے اپنے گھر میں بٹھاتے ہیں اور اسے اپنائیت کا احساس دیتے ہیں۔ لیکن کبھی کبھی وہ ان سے کہتی ہیں کہ کاش میرے پاس بہتر گھر ہوتا جس میں آپ کو رکھ سکتی۔

چند روز قبل رات کے وقت ان کے دروازے پر دستک ہوئی تو معلوم ہوا کہ کوئی مکمل طور پر اجنبی ہے جو شام سے آیا ہے۔ اسے گھر میں فوری طور پر جگہ دی گئی اور وہ بھی کسی معاوضے کے بغیر۔ اس پناہ گزین کا نام حسن عکاد تھا جوشام کی جنگوں سے بھاگ کر اپنی جان بچاکر برطانیہ پہنچا ہے۔
حسن کو کسی نے ریشیل کا پتا دیتے وقت اتنا کہا تھا کہ اس گھر کے لوگ بہت مہربان ہیں اور وہ ضرور اس کی مدد کریں گے۔ اگرچہ کسی اجنبی کو گھر میں رکھنا اور اس سے بے خبر ہوجانا ایک خطرے سے بھرپور عمل بھی ہے لیکن اب تک وہ آٹھ پناگزین افراد کو اپنے گھر میں رکھ چکی ہیں۔

کچھ دنوں بعد حسن وہاں سے چلے گئے۔ وہ ٹی وی پروڈکشن کے استاد تھے کہ انہیں شام کے مطلق العنان صدر بشارالاسد کے خلاف بولنے کے پاداش میں تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد انہیں گرفتار بھی کرلیا گیا۔ 2013 میں وہ دمشق سے نکلے اور 87 روز بعد یورپ پہنچے۔ 2015 میں انہوں نے بلغاریہ کا جعلی پاسپورٹ بنوایا اور بیلجیئم سے لندن پہنچے اور یہاں پناہ کی درخواست دیدی۔ اس کے بعد انہیں برطانیہ میں پناہ دیدی گئی۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے