چینی خاکروب جو اب تک غریب بچوں میں 38 لاکھ روپے تقسیم کرچکا ہے

ژیاؤ کی تنخواہ صرف 300 ڈالر کے لگ بھگ ہے لیکن وہ مسلسل بچت سے اب تک بچوں میں 27 ہزار ڈالر تقسیم کرچکا ہے۔ وہ شمال مشرقی چینی صوبے لیاؤنگ کے علاقے شینیانگ سے تعلق رکھتا ہے۔ جیب سے غریب لیکن دل سے امیر اس شخص نے گزشتہ 30 برس سے نئے کپڑے نہیں بنوائے اور کھانے میں صرف سادہ نوڈلز ہی کھاتا ہے۔ انتہائی خستہ مکان میں رہنے کے باوجود ژیاؤ گزشتہ 30 برس سے بچوں کی مدد کررہے ہیں۔

ژیاؤ کے بچپن میں ہی ان کے والد فوت ہوگئے تھے اور ان کی والدہ دماغی عارضے کی شکار تھیں۔ اس طرح پورا بچپن لوگوں نے ان کی اور ان کے گھر والوں کی مدد کی۔ ژیاؤ کہتے ہیں کہ گاؤں کے 100 گھرانے انہیں باری باری طرح طرح کے کھانے کھلاتے تھے۔ اب ان کا مؤقف ہے کہ یہ سب کچھ اسی ہمدردی کا بدلہ ہے جو معاشرے نے ان کے ساتھ کی تھی۔
ژیاؤ کی بیوی کم تنخواہ کے باوجود اس کی فیاضی سے نالاں ہے اور وہ جھگڑتی ہے کہ آخر گھر کے بجائے وہ غیر بچوں کی فکر کیوں کرتا ہے؟ اس کے جواب میں ایک روز وہ اپنی بیوی کو دورافتادہ پہاڑیوں پر لے گیا اور وہاں موجود غریب بچوں سے ملاقات کروائی تو اس کے بعد بیوی نے کبھی کوئی شکایت نہیں کی۔

ان کی دریا دلی اور رحم دلی کو دنیا بھر نے سراہا ہے اور پورے چین سے انہیں تعریفی اسناد ملی ہیں۔ اب تک وہ 27 ہزار ڈالر جتنی رقم بچوں میں تقسیم کرچکے ہیں جو موجودہ شرح مبادلہ کے حساب سے 38 لاکھ پاکستانی روپیوں کے مساوی ہے۔ اس کے بدلے وہ کسی سے کچھ نہیں مانگتے۔ لیکن گزشتہ دسمبر ژیاؤ آنتوں کی تکلیف کے شکار ہوئے تو کوئی اسے دیکھنے والا نہ تھا۔ اس موقع پر تمام بچے اس کی خدمت کو آئے اور اس کی بیوی کا ہاتھ بٹایا۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے