جاپان میں ماہِ اکتوبر کی خودکشیاں، کورونا اموات سے تجاوز کرگئیں
ٹوکیو: گزشتہ ماہ (اکتوبر) میں جاپان میں جتنے لوگ خودکشی سے ہلاک ہوئے ہیں ان کی تعداد گزشتہ دس ماہ میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ اس بات کا انکشاف خودکشی کے واقعات شمار کرنے والے اداروں نے کیا ہے۔ صرف اکتوبر میں ہی 2153 خودکشیاں ہوئی ہیں جن میں اکثریت خواتین کی ہیں۔
اس کی تصدیق خودکشی روکنے کی رضاکار تنظیم نے بھی ہے جو جاپان میں ہاٹ لائن چلاتی ہے۔ اس کے سربراہ میشیکو ناکایاما کے مطابق جاپان اور جنوبی کوریا میں یہ صورتحال گھمبیر ہوچکی ہے۔ اس کی اغلب وجہ کورونا وائرس کے دوران گھر میں قید، بے یقینی، خوف اور ذہنی تناؤ وغیرہ ہے۔ دوسری جانب جاپان کے تیزرفتار معاشرے میں لوگ ملنے کا وقت نہیں نکالتے اور ہر شخص تنہائی اور گھٹن کا شکار ہے۔
دوسری جانب پوری دنیا میں اس امر کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آیا اس وبا سے خودکشیاں بڑھی ہیں یا نہیں۔ لیکن جاپان اور جنوبی کوریا میں کووڈ 19 کا واضح اثر دیکھا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل جاپان میں خودکشیوں کا رحجان بہت زیادہ تھا جس میں اب مزید تیزی آگئی ہے۔
تاہم امریکہ اور برطانیہ میں چھوٹے پیمانے پر تحقیق ضرور ہوئی ہے وہاں بھی 18 سے 24 سالہ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں خودکشی کا رحجان زیادہ دیکھا گیا ہے۔ تاہم یہ شرح جاپان میں ہولناک سطح تک پہنچ چکی ہے۔
اس سال جولائی سے اکتوبر کے درمیان 2810 جاپانی خواتین نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا اور 2019 میں ان کی تعداد 1994 تھی۔ خودکشی کرنے والی تمام خواتین کی عمریں 29 سال سے بھی کم تھیں۔ لیکن جنوبی کوریا بھی خودکشی کی شرح کچھ کم نہیں کیونکہ سال 2011 میں 16000 افراد نے اپنی جانیں ختم کی تھیں جو اب تک ایک پراسرار ریکارڈ ہی رہا ہے