شہباز شریف اسٹیبشلمنٹ کے نمائندوں سے مل رہے ہیں ، مولانا فضل الرحمن کا مریم سے شکوہ
لاہور : پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے درمیان ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔مریم نواز اور مولانا فضل الرحمن نے پیپلز پارٹی کے یکطرفہ فیصلوں پر مایوسی کا اظہار کر دیا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بلاول میثاق پاکستان پر دستخط کر کے فیصلوں سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
انہوں نے موقف اپنایا کہ پی ڈی ایم اجلاس میں دو ٹوک بات ہو گی۔مسلم لیگ ن نے آصف علی زرداری کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں پر بھی اعتراض کیا ہے۔ملاقات میں مریم نواز اور نواز شریف کی جانب سے پیپلز پارٹی کے یکطرفہ فیصلوں پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ مولانا فضل الرحمن نے شہباز شریف سے محمد علی درانی کی ملاقات پر بھی اعتراض اٹھایا۔
اور کہا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی مداخلت کے خلاف لڑ رہے ہیں جب کہ شہباز شریف ان سے ملاقات کر رہے ہیں۔بعض رہنماؤں کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کے بیرون ملک جانے پر بھی سوال اٹھایا گیا۔مولانا نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کس کی اجازت سے بیرون ملک گئے،طے ہے کہ مذاکرات نہیں ہوں گے تو پھر بیک ڈور رابطے کیوں کیے جا رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر کوئی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی الگ مسجد بنانا چاہتا ہے تو پھر وہ ہمارے سے الگ ہو جائیں۔
اس کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ ن نے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے پر اتفاق کیا۔
شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کے نمائندوں سے مل رہے ہیں
فضل الرحمان کا بڑا الزام #BOLNews #BreakingNews #ShahbazSharif #PMLN #FazalurRehman pic.twitter.com/rUhqzKP1QR— BOLNetwork (@BOLNETWORK) December 31, 2020
دوسری جانب سینیئر صحافی سلیم صافی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کوئی وہ کام نہیں کرنا چاہتی جو باقی پی ڈی ایم چاہتی ہے، اگر پی ڈی ایم کو آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو پیپلز پارٹی کو پی ڈی ایم سے خدا حافظ کہہ دیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر پیغام میں سلیم صافی نے کہا کہ ’’مولانا اور مریم نواز کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ پیپلز پارٹی کوئی وہ کام نہیں کرنا چاہتی جو باقی پی ڈی ایم چاہتی ہے ۔
وہ پی ڈی ایم کی روح کے مطابق آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو پیپلز پارٹی کو پی ڈی ایم سے خدا حافظ کہہ دیں۔ مولانا زرداری اور مریم ، بلاول کی باتوں کی بجائےانکےعمل کو دیکھیں‘‘۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے قومی اسمبلی میں استعفے جمع کروانے میں تاخیر کا فیصلہ کیا گیا ہے ، جبکہ پیپلز پارٹی نے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کا بھی فیصلہ کیا ، جس کے بعد ن لیگ نے بھی سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی تجویز پر غور شروع کردیا ہے۔