عمران خان! آپ کو یہاں آکر ان کے سروں پر ہاتھ رکھنا پڑے گا، مریم نواز

کوئٹہ : پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان! آپ کو یہاں آکر ان کے سروں پر ہاتھ رکھنا پڑے گا، آپ کو تنقید بھی برداشت کرنا پڑے تو کریں، سیاسی اختلافات بھلا کر کہتی ہوں ، خدارا ان کے زخموں پر مرہم رکھناریاست کی ذمہ داری ہے، سن لو! لواگر آپ نہ آئے تو قوم آپ کو کرسی پر بیٹھنے کی اجازت نہیں دے گی۔

انہوں نے سانحہ مچ کے ورثاء کے احتجاجی دھرنے میں شرکت اور شرکاء سے اظہار تعزیت ،اور اظہار ہمدردی و یکجہتی کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اہل بیت کو ماننے والے ، حسنین کریمین کی سنت پر چلنے والوں کو میں اپنی جماعت، میاں نوازشریف اور میاں شہبازشریف کی طرف سے سلام پیش کرتی ہوں، آپ کے پیارے آپ سے بچھڑ گئے، آپ پر جو قیامت ٹوٹی ہے، دلی تعزیت کرتی ہوں۔

ہم پانچ دن سے سب کچھ دیکھ رہے ہیں، سمجھ نہیں آرہی کس طرح کے الفاظ میں آپ کے دکھ کو بیان کروں، پوری قوم آپ کے ساتھ ہے، لیکن آپ پر جو مصیبت ٹوٹی ہے آپ کے غم کا احساس نہیں کرسکتے ، میں نے تصاویر دیکھیں کہ کس طرح کان کنوں کے گلے کاٹے گئے، آپ سب لوگ جنہوں نے تابوت رکھے ہوئے ہیں، ایک بچی کہہ رہی تھی کہ جب تک آپ نہیں آئیں گے ۔مجھے پتا چلا ان تابوتو ں میں ایک بچے کی میت ہے، جس کو کالج سے ایک مہینے کی چھٹی تھی، اور وہ فیس کیلئے کان میں کام کرنے گیا، مجھے پتا چلا ایک خاندان میں ایک مرد بھی نہیں بچا کہ میت دفنا سکے، 2ہزار شہدا ء ہیں، میں سلام پیش کرتی ہوں، مجھے احساس آپ سب لوگ، ایک شخص دکھ کی داستان ہے، مجھے افسوس ہے۔

آپ ایسے بے حس شخص کو پکار رہے ہیں، جن کو تکلیف کا احساس نہیں ہے،سیاسی اختلافات بھلا کر کہتی ہوں ، خدارا آؤ، ریاست کا کام ہے اپنے لوگوں کو تحفظ دینا، ان لوگوں کو تحفظ دینا جو زیادہ حق دار ہیں، جن کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے، اگر آپ اپنی ذمہ داری میں ناکام ہیں، یہ حادثہ پھر ہوا ہے تو ہمت کریں اور چل کر آئیں ، ان کو داد رسی کریں

یہ لاشیں آپ کی منتظر ہیں، کیا اس عمران خان آپ کی عزت بڑھی ہے؟ آپ کہتے سیاست نہ کرو، ہم سیاست سیاست میں ایسا نہیں ہونے دیں گے، آپ کو آنا پڑے گا، رات کو درجہ حرارت منفی ہوجاتا ہے، یہ آپ سے کوئی بڑھی چیز نہیں مانگ رہے، اگر تنقید کے ڈر سے نہیں آرہے تو آپ کا فرض ہے کہ اپنے لوگوں کے دکھ میں شامل ہوں، ان کا دکھ بانٹیں، انہوں نے مجھے بتایا کہ اگر 100دن بھی نہ آئے تو ہم اپنی لاشیں نہیں دفنائیں گے، مجھے افسوس ہے۔
میں آپ لوگوں کو کچھ دے تو نہیں سکتی لیکن مجھے آپ کی تکلیف کا احساس ہے، آواز بلند کروں گی۔میری دعا ہے کہ اللہ آپ کو حوصلہ دے، آپ وہ برادری ہیں جنہوں نے اس ملک کی خدمت کی ہے، ملک کی مٹی سے وفا کی ہے، ملک کی دھرتی کو اپنی ماں سمجھا ہے، ملک کی ترقی کیلئے کردار ادا کیا، اب ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ حق ادا کرے اور زخموں کو مرہم رکھے، سن لواگر یہ حکمران نہیں آتا قوم اسلام آباد میں آپ کو کرسی پر بیٹھنے کی اجازت نہیں دے گی۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے