برطانیہ نے بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں لگائی گئی غیرقانونی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کردیا
لوٹن: برطانیہ نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں لگائی گئی تمام غیرقانونی پابندیاں ختم کرے اور دہلی میں ہائی کمیشن کی ایک ٹیم کو مقبوضہ علاقے کی صورتحال کی تشخیص کے لئے دورہ کرنے کی اجازت دے، یہ مطالبہ برطانیہ کے سکریٹری برائے انصاف رابرٹ بکلینڈ نے بدھ کے روز ویسٹ منسٹر ہال میں "کشمیر کی سیاسی صورتحال” پر بحث کے ردعمل میں کیا ہے۔
برطانیہ کے وزیر برائے ایشیاء نائجل ایڈمز نے بحث میں اپنے موقف کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان اس صورتحال کے لئے ایک پائیدار سیاسی حل جو شملہ معاہدے کے تحت کشمیری عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جانا چاہئے، برطانیہ کی حکومت کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ کوئی حل تجویز کرے یا اس سلسلے میں ثالث کی حیثیت سے کام کرے۔
لوٹن نارتھ سے ممبر برٹش پارلیمنٹ لیبر پارٹی سارہ اوون کی کاوش پر برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیرکی تازہ حالت زار پر بحث کا اہتمام کیا گیا تھا، بحث میں برطاانیہ کے وزیر خارجہ برائے دولت مشترکہ سمیت دس ممبران پارلیمنٹ نے حصہ لیا،برطانوی ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) سارہ اوون نے کہا مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن عوام کے تحفظ کے لئے نہیں بلکہ زبردستی کے لئے لگا ہوا ہے۔وزیر اعظم بورس جونسن نے بھارت کا دورہ تو ملتوی کیا ہے لیکن کیا وہ اسلحہ بیچنابھی بند کریں گے؟ یہ امن کا وقت ہے عالمی اداروںِ، حکومتوں اور رہنماؤں کو ہندوستان پر دباو ڈالنا ہو گا کہ وہ کشمیروں کی نسل کشی بند کرے اب اگر کچھ نہ کیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گئی-
برطانوی رکن پارلیمنٹ جیمز بیری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں عصمت دری اور جنسی تشدد کے المناک واقعات پیش آ رہے ہیں، جبکہ کنزرویٹو کے روبی مور، پال برسٹو، سارا برٹیکلئیر اور ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی کے جم شینن سمیت لیبر پارٹی کے سٹیفین کنوک اور دیگر نے کہا کہ بھارت کسی غیر ملکی صحافی کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دیتا، یو این ایچ آر کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی حاصل نہیں حکومت کو آزادی اظہار رائے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔