نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان صلح نہ ہونے کی وجہ سامنے آ گئی
اسلام آباد : سینئر صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ شہباز شریف عمران خان کے متبادل ہیں۔شہباز شریف کے اسٹیبشلمنٹ کے ساتھ تعلقات ہیں۔نواز شریف اور مریم نواز کی پالیسی یہی تھی وہ خاموش ہو گئے تھے۔مریم نواز بھی باہر جانا چاہتی تھیں لیکن ان کی بات نہیں مانی گئی۔ان دونوں پر اعتراض ہیں کہ یہ بھارت نواز ہیں۔
اس لیے ان کی کبھی اسٹیبلشمنٹ سے صلح نہیں ہو سکتی۔قوم کا ایک بہت بڑا طبقہ انہیں بھارت نواز ہونے پر معاف نہیں کر سکتا۔شہباز شریف پر اس قسم کا کوئی الزام نہیں ہے۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ ارکان اسمبلی شہباز شریف کے ساتھ ہیں جب کہ ووٹرز نواز شریف کو چاہتے ہیں۔نواز شریف بھی اپنی جگہ شاہد خاقان عباسی کو لائے،کیونکہ مریم نواز نے شہباز شریف کو لانے کی مخالفت کی تھی۔
جب کہ ہارون الرشید نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے نواز شریف کو زندگی بھر رہنے کی پیشکش کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت یہ صورتحال ہے کہ نواز شریف بالکل بھی واپس نہیں آئیں گے۔ بیشتر لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سعودی عرب چلے جائیں گے اور وہ وہاں جا سکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اُن کو باقاعدہ پیشکش کی گئی ہے۔ میری ذاتی رائے تھوڑی مختلف ہے کیونکہ سعودی عرب میں وہ آرام سے نہیں رہ سکیں گے۔
پچھلی مرتبہ انہیں پالک گوشت پکوانے کے لیے لکڑیاں اکٹھی کرنے کے لیے بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ہارون الرشید نے کہا کہ میرے خیال میں اُن کے لیے محفوظ ترین جگہ لندن ہے جہاں اُن کی سرپرستی کی جائے گی ، جہاں اُن کا سرمایہ آئے گا اور جہاں ان کے بچے موجود ہیں۔ نواز شریف نے لندن میں سرمایہ کاری ویزا اپلائی کیا ہوا ہے جس کیی ابھی تک کوئی تردید نہیں کی گئی۔ لیکن برطانوی حکومت یہ بھی دیکھتی ہے کہ کہیں عمران خان ناراض نہ ہو جائیں ۔ جلد ہی پتہ چل جائے گا کہ نواز شریف کہاں جائیں گے۔ اُن کے پاکستان واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے۔