این اے 75 ڈسکہ ; مسلم لیگ ن نے حلقے میں دوبارہ انتخاب کروانے کا مطالبہ کر دیا
اسلام آباد : این اے 75 ڈسکہ کا انتخاب متنازعہ ہونے پر مسلم لیگ ن نے حلقے میں دوبارہ الیکشن کروانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمیشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے این اے 75 کے ضمنی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار کی درخواست پر سماعت کی۔
این اے 75 کے ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوکر اپنی رپورٹ پیش کردی، ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کے روبرو اپنے بیان میں کہا کہ این اے 75 میں کوئی نتیجہ تبدیل نہیں ہوا، جو نتائج بعد میں ملے وہ وہی تھے جو واٹس ایپ پر آ چکے تھے، بعض پریزائیڈنگ افسران کے نتائج وٹس ایپ پر بروقت آ گئے تھے، کچھ کا رزلٹ صبح 6 جب کہ کچھ کا 7 بجے ملا،رات کو ساڑھے تین بجے لیگی امیدوار نے شکایت کی، جس پر ڈی ایس پی ڈسکہ کو پریزائیڈنگ افسران کے ساتھ تعینات پولیس سے رابطے کا کہا گیا، پولیس افسران کا بھی تعینات عملے کے ساتھ رابطہ نہیں ہوسکا۔
ممبر پنجاب الطاف قریشی نے استفسار کیا کہ کیا موبائل کمپنیوں سے پریزائیڈنگ افسران لوکیشن معلوم کروائی؟ جس پر ریٹرننگ افسر نے کہا کہ ڈی پی او کا نمبر بند تھا ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کے ساتھ اس وقت کیا ہوا تھا آپ فون پر گھبرائے ہوئے تھے ؟ ریٹرننگ افسر نے جواب دیا کہ ریٹرننگ آفس کے باہر ہجوم بہت تھا۔ لوگوں کے رش کی وجہ سے تصادم کا خدشہ تھا۔
الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ کیا انتظامیہ آپ سے تعاون کر رہی تھی ؟ جس پر ریٹرننگ افسر نے جواب دیا کہ انتظامیہ نے ہم سے تعاون کیا تھا۔ ہجوم بہت زیادہ تھا ۔ سلمان اکرم راجہ نے اعتراض اُٹھایا کہ ریٹرننگ افسر اب اپنے مؤقف سے ہٹ رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے آر او سے سوال کیا کہ کیا آپ پہلی مرتبہ آر او بنے ہیں؟ جس پر ریٹرننگ افسر نے جواب میں کہا کہ نہیں میں تیسری مرتبہ آر او بنا ہوں۔
دوران سماعت این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کے دوران ہونے والی فائرنگ کی ویڈیوز بھی عدالت کے سامنے پیش کر دی گئیں۔ فائرنگ کی ویڈیوز مسلم لیگ ن کی جانب سے کورٹ میں پیش کی گئیں۔ مسلم لیگ ن کے وکیل نے کہا کہ فائرنگ کے بعد ووٹرز ووٹ ڈالنے نہیں آئے، فائرنگ کر کے حلقے میں پولنگ رُکوائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر پولنگ رُکوائی گئی۔
دوران سماعت حلقہ میں ہونے والے ناخوشگوار واقعات اور فائرنگ کی ویڈیوز بھی چلائی گئیں۔ مسلم لیگ ن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کوف و ہراس پھیلا کر ووٹرز کو روکا گیا۔ دوران سماعت مسلم لیگ ن کے وکیل نے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخاب کروانے کا مطالبہ کر دیا۔ پی ٹی آئی اُمیدوار کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انساف ہوتا ہوا نظر آنا چاہئیے۔
پہلے کہا گیا کہ تین ہزار ووٹوں سے جیت رہے ہیں۔ جیت رہے تھے تو دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کیوں کر رہے ہیں؟ نوشین افتکار کی درخواست کے ساتھ کوئی تصدیق شدہ دستاویز نہیں ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے مسلم لیگ ن کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کر دی۔ پی ٹی آئی اُمیدوار کے وکیل نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ انتخابی نتائج کو ٹربیونل میں چیلنج کا جاتا۔
امیدوار علی اسجد ملہی نے کہا کہ میرے آبائی علاقہ کے پولنگ اسٹیشنز پر اعتراض کیا جا رہا ہے۔20 میں سے 18 اسٹیشنز کے فارم 45 لیگی اُمیدوار کے پاس ہیں۔ آر او نے خود کمیشن کو بتایا کہ واٹس ایپ پرنتائج آ چکے تھے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نتیجہ تک پہنچے گا۔ اگر الیکشن ٹھیک ہوا تو نتیجہ جاری ہو گا،اگر ٹھیک نہ ہوا تو ری پول کروا سکتے ہیں۔
جس کے بعد پی ٹی آئی کے وکیل نے دستاویزات جمع کروانے کے لیے وقت مانگ لیا۔چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ آپ شواہد کب تک جمع کروا سکتے ہیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ ایک ہفتے کا وقت دیں۔ تصدیق شدہ بتائج اور شواہد جمع کروانا چاہتے ہیں۔ جس پر ممبر پنجاب نے کہا کہ اب موسم خراب نہیں ہے ایک دن میں جواب دیں۔ پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ ہم غیر مصدقہ نہیں مصدقہ ریکارڈ دینا چاہتے ہیں۔
ممبر کے پی نے کہا کہ تاخیر سے آپ کا نقصان ہو گا۔ الیکشن کمیشن نے کل تک پی ٹی آئی سے ریکارڈ طلب کر لیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ پی ٹی آئی کل تک دستاویزات جمع کروائے۔ جس کے بعد الیکشن کمیشن نے آر او کی رپورٹ فریقین کو دینے کی ہدایت کردی اور کیس کی مزید سماعت 25 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان آج سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے حلقہ این اے75 کے انتخابی نتائج جاری کرنے کے متعلق فیصلہ کرے گا۔
ضمنی انتخاب سے متعلق کیس سماعت کے لیے مقرر ہے اور چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن سماعت کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ این اے 75 ڈسکہ میں ن لیگ کی امیدوار نوشین افتخار اور پی ٹی آئی کے علی اسجد کے درمیان مقابلہ تھا۔ غیر سرکاری اور غیر حتمی نتیجے کے مطابق مسلم لیگ ن کی سیدہ نوشین افتخار کو تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد خان پر برتری حاصل ہے اور حلقے کے 23 پولنگ اسٹیشنز کا نتیجہ آنا ابھی باقی ہے۔