ٹیکس چوری کو نہیں روک سکتے وزیراعظم نے ہاتھ کھڑے کردیئے

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں ٹیکس چوری کے خلاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) گزشتہ 15 برس سے ٹریک سسٹم لانے کی کوشش کررہی ہے لیکن ہر مرتبہ اس کے اقدامات کو سبوتاژکردیا جاتا ہے. کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے وفاقی حکومت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ یکم جون سے ٹریک سسٹم نافذ العمل ہوگا انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایف بی آر کے ٹریک سسٹم کے خلاف سندھ ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کردیا.

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایف بی آر نے گزشتہ پانچ برس میں صرف شوگر ملز انڈسٹری پر 400 ارب روپے کا ٹیکس لگایا انہوں نے زور دیا کہ مکمل تحقیقات کے بعد مذکورہ انڈسٹری پر ٹیکس لگایا گیا لیکن اگر ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم ہوتا تو وقت اور توانائی سمیت وسائل زیادہ خرچ نہ ہوتے. عمران خان نے کہا کہ جب تک ایف بی آر میں ٹریس اور ٹریک سسٹم نافذ العمل نہیں ہوگا تب تک ٹیکس چوری نہیں روک سکتے انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری کے نتیجے میں حکومت کو ان ڈائریکٹ ٹیکس لگانے پڑتے ہیں جس کی وجہ سے مہنگائی ہوتی ہے.

وزیر اعظم نے وزیر قانون فروغ نسیم کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ سندھ ہائیکورٹ میں ٹریک سسٹم کے نفاذ کے خلاف حکم امتناع کو ختم کرانے کے لیے عدالت کو باور کرائیں کہ یہ اقدام ملکی معیشت کے لیے کلیدی ہے. انہوں نے کہا کہ ٹیکس نہ دینے سے اربو ں روپے کا نقصان ہورہا ہے ایف بی آر میں ٹریس اینڈ ٹریک نظام لارہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فروخت ہونے والے 40فیصد سگریٹ پر ٹیکس نہیں دیا جاتا۔

سیگریٹ کی صرف دو کمپنیاں90 فیصد ٹیکس دیتی ہیں.

عمران خان نے کہا کہ ٹیکس جمع نہ ہونے کے سبب ان ڈائریکٹ ٹیکس لگانا پڑتے ہیں، جس سے مہنگائی بڑھتی ہے آٹو میشن نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکس چوری ہورہا ہے وزیراعظم نے کہا ایف بی آر 15 سال سے کوشش کررہی ہے کہ ٹیکس چوری کو روکا جائے لوگ ٹیکس نہیں دیتے، ملک کا اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ معیشت کے چند بڑے سیکٹرزمیں ٹیکس چوری ہورہی ہے.

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے