پیپلز پارٹی اور ن لیگ سینیٹ میں اپنے اپنے اپوزیشن لیڈر لانے کے خواہاں
اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے اپنا اپنا اپوزیشن لیڈر لانے کی خواہش کا اظہار کر دیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں اپنا اپوزیشن لیڈر لانے کا فیصلہ کر لیا۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے پاس سینیٹ میں 21 ووٹ ہیں۔اے این پی اور بی این پی مینگل نے بھی پیپلز پارٹی کو حمایت کی یقین دہانی کروا دی۔
اے این پی اور بی این پی مینگل کے سینیٹ میں دو ارکان ہیں جس کے نتیجے میں تینوں جماعتوں کے مجموعی ووٹ کی تعداد 25 ہو جائے گی۔پیپلز پارٹی کی جانب سے شیری رحمن کو اپوزیشن لیڈر نامزد کرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔پیپلز پارٹی 25 سینیٹر کے دستخطوں سے درخواست چند روز میں سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کروائے گی۔
جب کہ پاکستان مسلم لیگ اعظم تارڑ کو اپوزیشن لیڈر بنانا چاہتی ہے۔
سینیٹ میں ن لیگ کی 18 اور جے یو آئی کی 5 نشستیں ہیں۔دوسری جانب ق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے عبدالغفور حیدری نے کہا کہ جب آصف علی زرداری نےاظہار خیال کیا تو عجیب سا لگا ، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کی باتوں پر افسوس ہوا ، آصف زرداری بڑے آدمی ہے، ہم اس طرح ردعمل نہیں دے سکتے، پیپلز پارٹی کے جواب کا انتظار ہے کیوں کہ ہم چاہتے ہیں کہ سلیکٹڈ حکومت کا خاتمہ ہو۔
جے یو آئی ف کے سینئر رہنما نے کہا کہ اس سے قبل بھی ہم نے مرحلہ وار پیپلز پارٹی کو برداشت کیا اور ساتھ لے کر چلنے کی بھی کوشش کی ، ضمنی اور سینیٹ الیکشن سے متعلق پیپلزپارٹی کی بات مانی ، ہم نے کوئی دوری پیدا نہیں کہ ہم نہیں چاہتے کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم سے الگ ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مخالف تحریک کے دوران بہت سارے مراحل آئے جب اپوزیشن جماعتیں ہمارے ساتھ نہیں رہیں
، اس کے باوجود ایک دفعہ تو جے یو آئی ف نے تنہا ملین مارچ اور آزادی مارچ کیا تاہم جب پی ڈی ایم بنی تو توقعات بڑھ گئیں کہ اپوزیشن جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر آگئیں ، پی ڈی ایم کے ہر اجلاس میں سرفہرست استعفوں کی بات چلتی رہی اورآخر میں ہم نے لانگ مارچ کا اعلان کیا ، شاید اب لانگ مارچ میں لوگ زیادہ نہ ہوں۔