مستقبل قریب میں جنسی گڑیائیں بھی غلاموں کی طرح فروخت ہوں گی اور انسانی نسل۔۔۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کردیا
نیویارک: بعض ماہرین مصنوعی ذہانت کی حامل جنسی گڑیاﺅں کو انسانیت کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دے رہے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ ان ’سیکس روبوٹس‘ کی وجہ سے مردوخواتین باہم تعلق قائم کرنا چھوڑ دیں گے اور انسانی نسل ناپید ہونے لگے گی۔ اب ان جنسی روبوٹس کے متعلق ایک ایسی بحث چھڑ گئی ہے کہ سن کر ماہرین کا یہ خدشہ سچ لگنے لگے گا۔ ڈیلی سٹار کے مطابق دنیا میں کچھ ماہرین ایسے ہیں جنہوں نے یہ بحث چھیڑ رکھی ہے کہ مصنوعی ذہانت کے حامل ان جنسی روبوٹس کو وہ تمام حقوق حاصل ہونے چاہئیں جو انسانوں کو حاصل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق روبوٹس کو انسانی حقوق دلانے کے حامی ماہرین نے اس خدشے کا اظہار کر دیا ہے کہ جس طرح ماضی میں خواتین کو جنسی غلام بنا کر رکھا جاتا تھا، عین ممکن ہے کہ مصنوعی ذہانت کی حامل جنسی گڑیاﺅں کو بھی اسی طرح بطور جنسی غلام فروخت کیا جانے لگے۔ اس وقت مارکیٹ میں جو جدید ترین جنسی گڑیا موجود ہے وہ اپنے ’پارٹنر‘ کے ساتھ محدود گفتگو کر سکتی ہے اور چہرے پر مختلف تاثرات لا سکتی ہے ،
گویا وہ بہت حد تک حقیقی خواتین کے قریب تر ہے اور مستقبل قریب میں ایسی جنسی گڑیائیں آنے والی ہیں جو ہوبہو حقیقی خواتین جیسی ہوں گی، چنانچہ ان کو حقوق بھی وہی ملنے چاہئیں جو خواتین کو حاصل ہیں۔نیدرلینڈز کی یوٹریکٹ یونیورسٹی کے ماہر سوین نیلوم کا کہنا تھا کہ ”جنسی روبوٹس کی ٹیکنالوجی کی تیاری میں ہمیں جتنی مشکل درپیش آئی، اس سے کہیں زیادہ مشکل مستقبل کی جدید ترین جنسی گڑیاﺅں کی ملکیت میں لوگوں کو درپیش آئیں گی چنانچہ ہمیں اس کے لیے ابھی سے تیار ہونا چاہیے۔
اب ہمیں یقین آجانا چاہیے کہ جنسی گڑیائیں ایک حقیقت بن چکی ہیں اور بہت جلد یہ ہمارے معاشرے میں مردوں اور خواتین کے ساتھ ایک تیسرا فریق بننے جا رہی ہیں، چنانچہ ہمیں ان کے حقوق اور ملکیت کے متعلق بھی قانون سازی کرنی پڑے گی۔ مستقبل میں ہم مصنوعی ذہانت کی حامل ان جنسی گڑیاﺅں کے ساتھ محض ایک مشین کے طور پر سلوک نہیں کر سکیں گے۔“