شہباز شریف کی ضمانت بارےوزیراعظم سے سوال
اسلام آباد : ان کو رلاؤں گا میں اور ان کو چھوڑوں گا نہیں میں،کے نعرے وزیراعظم عمران خان نے جتنی بار لگائے اور دہرائے تھے وہ عوام کے ذہن میں ایسے راسخ ہو گئے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کو ووٹ دے کر یہی امیدیں لگائے بیٹھے تھے کہ لوٹی ہوئی دولت ملک میں واپس آئے گی اور حالات بہتر ہو جائیں گے۔مگر تین سال میں نیب کو کھلی چھوٹ دینے اور کڑا احتساب کرنے اور اپوزیشن راہنماؤں کی گرفتاری کرنے کے بعد بھی ایک پائی بھی کرپٹ حکمرانوں کے اکاؤنٹ سے نکال کرملکی خزانے میں جمع نہیں کرائی گئی۔
جبکہ جتنے بھی لوگ گرفتار تھے وہ سارے ایک ایک کر کے رہا ہو گئے اور بغلیں بجاتے پھرتے ہیں۔میاں نواز شریف چند ہفتوں کی اجازت پر ملک سے باہر گئے تھے اور آج تک واپس نہیں آئے جبکہ شہباز شریف گرفتار تھے ان کی ضمانت ہو گئی اور انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت بھی مل گئی۔
اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے اہنما چودھری منظور حسین نے کہا کہ شہباز شریف کی ضمانت کیسے ہوئی یہ سبھی جانتے ہیں مگر شاید حکومت نہیں جانتی۔
کیونکہ حکومتی ترجمانوں سے جب یہ سوال کیا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ عدالتوں نے ضمانت لی ہے مگر حقیقت کچھ اور ہوتی ہے۔ چودھری منظور حسین نے کہا کہ گزشتہ دنوں جب کچھ صحافیوں کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی تو ایک صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ شہباز شریف کی ضمانت ہو گئی ہے ٹائمنگ کے بارے میں آپ کیا کہیں گے کہ ایسے وقت میں ضمانت ہوئی جب جہانگیر ترین گروپ بھی حکومت کے خلاف ایکٹو ہے اور ضمنی الیکشنز میں بھی ن لیگ کو کامیابی مل رہی ہے تو ا س پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس کی ضمانت کے حوالے سے آپ آرمی چیف سے پوچھیں۔
تو چودھری منظور حسین کا کہنا تھاکہ وزیراعظم عمران خان سے اس قسم کے جواب کی توقع نہیں تھی کیونکہ آرمی چیف اور وزیراعظم پہلے دن سے ایک پیج پر ہیں اور ویسے بھی شہباز شریف کی ضمانت عدالتوں نے لی ہے اور بیرون ملک بھیجنے کی اجازت بھی عدالتوں نے دی ہے۔تو ایسے میں عمران خان صاحب کا یہ کہنا کہ آرمی چیف سے پوچھیں کہ شہباز شریف کی ضمانت کیسے ہوئی تو سمجھ سے باہر ہے کہ انہوں نے یہ بات کیسے اور کس بنیاد پر کی۔