شہباز شریف کو کہا گیا کہ آپ اپنی شیڈو کابینہ بنائیں

اسلام آباد : اشارہ دینے والوں نے نہ صرف اشارہ دے دیا ہے بلکہ دو حرفی بات کہہ دی ہے کہ ملک کے حالات آپ کے سامنے ہیں، حکومت پانچ سال پورے کرے گی لیکن اگر تبدیلی کی خواہش ہے تو پارلیمنٹ کے اندر تبدیلی لائیں۔

یہ سب کالم نگار محمد ضیاء الحق نقشبندی نے اپنے حالیہ کالم میں کہا ، محمد ضیا ء الحق کا کہنا تھا کہ دوسری طرف سے جواب ملا، ملک کے حالات ایسے نہیں ہیں کہ حکومت کی جائے، ہمیں پارلیمنٹ کے اندر تبدیلی نہیں لانی بلکہ باہر سڑکوں پر مظاہرے ریلیاں اور مناسب طاقت کا مظاہرہ کرنا ہے لیکن ابھی الیکشن کروانے ہیں تو کرا لیں ہم تیار ہیں، جواب ملا! حکومت کو پانچ سال پورے کرنے دیے جائیں، نہ زخمی کریں اور نہ بہانہ بننے دیں کیونکہ حکومت کو پانچ سال سے پہلے ختم کرنے کے نقصانات زیادہ اور فائدے کم ہیں۔

کہنے والوں نے کہا کہ وقت ضائع نہ کریں بلکہ اپنی شیڈو کابینہ بنائیں، سیاسی جلسے جلوسوں، ریلیوں میں اپنا وقت ضائع کریں گے تو فائدہ آپ کا نہیں اُسی کا ہوگا جو ہمیشہ ہر کسی کا اتحادی بن کر فائدہ اُٹھاتا ہے۔ آنے والے الیکشن کے بارے میں اتحادیوں کو ابھی کچھ نہیں کہا گیا کیونکہ لانے والوں (عوام) کو علم ہے کہ اتحادی ہمیشہ ناز نخرے اٹھانے والے ہوتے ہیں، کبھی وہ حکومت کو راضی کرتے ہیں تو کبھی حکومت ان کو راضی کر رہی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیڈو کابینہ بنانے کے لیے دونوں پارٹیوں مسلم لیگ ن، پی پی پی (لیکن سندھ) کو بھی بول دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن نے پہلے دس وزارء کی شیڈو کابینہ کی فہرست بنا کر ڈیوٹیاں بھی لگادی ہیں کہ دو سال میں ایسی پلاننگ کریں کہ ہم حکومت لیتے ہی ملک میں انقلابی اقدامات کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ شنید ہے کہ طاقت وروں کے اند بھی اختلافات پائے جا رہے ہیں کیونکہ ایک حصہ چاہ رہا ہے کہ مریم نواز کو لیڈر بنانے کے لئے مزید وقت، طاقت اور جرأت یعنی بولنے دیا جائے، دوسرا طاقت کا مرکز شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے اوپر نوازشات کی بارش چاہتا ہے۔

کالم نگار محمد ضیا ء الحق نے کہا کہ پہلی طاقت چاہتی ہے کہ حمزہ کو پنجاب کا بزدار لگا دیا جائے لیکن ممکن ہے کہ وہ (عوام) پہلے مرحلہ میں مریم نواز کو وزیراعلیٰ پنجاب بنا دیں۔ دوسری طاقت کہتی ہے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کا حق صرف حمزہ شہباز کا ہے۔ دونوں طاقتیں متفق ہیں کہ حکومت شہباز شریف کو نہ دی گئی تو پھر وہ بھی ہمیشہ کے لئے مفاہمت کے راستے سے جدا ہو جائیں گے۔

قوم ایک بات ذہن نشین کر لے، محمد نواز شریف اور محمد شہباز شریف کی ہر حکمت عملی باہمی رضا مندی سے طے ہوتی ہے ۔ انہوں نے اپنے کالم میں کہا کہ محمد نواز شریف کا کیس دوبارہ صرف اور صرف اس بنیاد پر کھولا جائے گا کہ کورٹ کے ذریعے نظر ثانی یا پھر کابینہ کی منظوری سے کوئی شق ڈال کر از سر ِنو محمد نواز شریف کو ریلیف ملے اور پھر شاید صدر پاکستان بن جائیں کیونکہ ضد تھی، ضد ہے اور ضد رہے گی۔

اصل میدان پھر ممکنہ صدر پاکستان بننے کے بعد لگے گا۔ صدر بلوچستان سے لینے کی زیادہ امید ہے۔ کچھ وزارتوں میں کام کرنے کے لیے سابق وفاقی سیکریٹری حضرات کو ذمہ داریاں عنقریب سونپی جائیں گی، سسٹم میں موجود بیوروکریسی کے لوگ روازنہ کی بنیاد پر رپورٹ اپنے سابق سینئیر کو دے رہے ہیں۔ مجوزہ منسٹرز کو چھ ماہ کے اندر رپورٹ دینے کا کہا گیا جبکہ ماہانہ رپورٹ جمع کروانے کے لئے بھی مجوزہ منسٹروں کو حکمنامہ جاری ہو چکا ہے۔

شیڈو کابینہ ابتدائی طور پر 10افراد پر مشتمل ہے، مسلم لیگ ن کی جانب سے اگلے وزیر داخلہ، وزیر ریلوئے یا پھر وزیر ہائوسنگ سعد رفیق، وزیر قانون یا وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، احسن اقبال سی پیک، عبدالقادر بلوچ وزیر دفاع، شاہد خاقان عباسی پیٹرولیم یا ہوا بازی، خواجہ آصف پانی و بجلی یا وزیر صحت، پرویز رشید انسانی حقوق یا وزیر اطلاعات لیکن مریم اورنگزیب کا نام بھی لندن سے آسکتا ہے۔ میڈیا کے لئے ریلیف کا بڑا پیکیج تیار ہو رہا ہے۔ شہباز شریف کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ میں اس حوالے سے پھر کبھی بتاؤں گا کہ محمد شہباز شریف اپنی صحت کے لیے روحانی علاج اور وزیراعظم بننے کے لیے کن خانقاہوں اور درگاہوں پر حاضری دے رہے ہیں۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے