امریکا طالبان مذاکرات میں طےپایا کہ افغانستان سے امریکا، یورپ پر دہشتگرد حملہ نہیں ہوگا
اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا اور طالبان میں طے پایا کہ افغان زمین سے امریکا اور یورپ پر دہشتگرد حملہ نہیں ہوگا، امریکہ نے داعش اور القاعدہ کی کمرتوڑ دی، میں طالبان کا نہیں پاکستان کا ترجمان ہوں، پاکستان طالبان کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا۔ انہوں نے آج یہاں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے 24 جون کا اجلاس غیرمعمولی عمل ہے۔
5 اگست کے اقدامات پاکستان نے فوری مسترد کر دئیے تھے۔ 5اگست کے اقدامات جنیوا کنونشن کےخلاف تھے۔ کشمیریوں نے بھارتی اقدامات کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ فاروق عبداللہ، عمرعبداللہ، محبوبہ مفتی سمیت کسی نے 5 اگست کے اقدامات کو نہیں مانا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز پرلانے کیلئے قائل کیا۔
پاکستان نے مذاکرات میں تعطل ختم کرنے اور انٹرا افغان مذاکرات کیلئے طالبان کو قائل کیا۔
طالبان پر پاکستان کے اثر کا تاثر بڑھا چڑھا کرپیش کیا جاتا ہے، لیکن پاکستان طالبان کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا قائل کرسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کے مستقبل کے ساتھ سیاست نہیں کرسکتے۔ وزیراعظم نے صاف کہا ہےکہ ہوئی اڈے نہیں دیں گے۔ ایک طبقہ اپنی ناکامیوں سے فرار چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان سے دہشتگردی ختم کرنا چاہتا تھا۔
امریکہ چاہتا تھا کہ یورپ اورامریکہ پر افغانستان سے دہشتگردانہ کارروائی نہ ہو۔ امریکہ کی کارروائیوں سے داعش اور القاعدہ کی کمرٹوٹ گئی۔ طالبان امریکہ مذاکرات میں طے پایاکہ افغان زمین ان کےخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ امریکہ نے20 سال میں اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ نے افغان فوج کی تربیت کیلئے انفراسٹرکچر بنایا۔
افغان قیادت کا کہنا ہے اب وہ اپنا دفاع کرنے کے قابل ہیں۔
امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتیں افغان مسئلے پراتفاق رکھتی ہیں۔ میں طالبان کا ترجمان نہیں ہوں پاکستان کا ترجمان ہوں۔ طالبان کو میری ترجمانی کی ضرورت نہیں ہےان کے اپنے ترجمان موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی آئی اے چیف کی آمد سے بالکل بے خبر نہیں، سی آئی چیف کی پاکستان آمد کا ایجنڈا افغان امن عمل میں شامل تھا، سی آئی اے چیف نے پاکستان میں ہم منصب سے ملاقات کی۔