الیکشن ریفارمز نہیں کریں گے تو ہرانتخاب میں تنازعات سامنے آئیں گے.عمران خان
اسلام آباد: قومی اسمبلی اپوزیشن اور حکومتی بنچوں کے درمیان شدید تلخی کے بعد آخرکار وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں اپنا خطاب شروع کردیا ہے ایوان میں آمد پر حکومتی اراکین نے عمران خان کا استقبال کیا.
وزیراعظم عمران خان نے مالی سال 22-2021 کے بجٹ کی منظوری میں حکومتی و اپوزیشن ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے حزب اختلاف انتخابی اصلاحات کے لیے دعوت دی ہے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 2 سال میں بڑی کوشش کی ہے کہ الیکشن کے نتائج تسلیم کیے جائیں‘
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے درخواست کروں گا کہ انتخابی اصلاحات جمہوریت کا مستقبل ہے، مجھے فخر ہے کہ میں نے پہلی بار کرکٹ میں نیوٹرل ایمپائر متعارف کرائے، 2013 کے الیکشن میں 4حلقے کھولنے کی درخواست دی اڑھائی سال بعد چاروں حلقوں میں دھاندلی نکلی، الیکشن میں ریفارمز نہیں کریں گے تو ہر الیکشن میں ایسا ہوگا.
انہوں نے کہا کہ اپنی بجٹ تقریر شروع کرنے سے قبل اپوزیشن کو اس موضوع پر بات کرنے کی دعوت دینا چاہتا ہوں کہ اس ملک میں 1970 کی دہائی کے بعد سے تمام انتخابات متنازع رہے اور ابھی بھی سینیٹ کے انتخابات اور ضمنی الیکشن میں تنازع کا شکار رہے. وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 2 برس میں ہم نے بہت کوشش کی کہ اس ضمن میں کیا اصلاحات کی جاسکتی ہیں کہ جو بھی الیکشن ہارے اس نتیجے کو قبول کرے، ہم نے اس سلسلے میں تجاویز بھی دی ہیں لیکن ابھی تک ان پر اپوزیشن کی بحث نہیں ہوئی انہوں نے کہا کہ میں درخواست کروں گا کہ یہ حکومت و اپوزیشن کی بات نہیں ہے یہ پاکستان کی جمہوریت کا مستقبل ہے.
عمران خان نے کہا کہ اپنی زندگی کے 21 سال میں بین الاقوامی کرکٹ کھیل کر گزارے تو میں اپنا تجربہ بتانا چاہتا ہوں کہ جب ہم کرکٹ کھیلتے تھے تو ملک اپنے اپنے امپائر کھڑے کرتے تھے اور جو ہارتا تھا وہ کہتا تھا کہ امپائروں نے ہمیں ہرادیا لیکن پاکستان وہ ملک تھا جس نے کرکٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نیوٹرل امپائر کھڑے کیے تھے اور اب یہ مسئلہ ختم ہوگیا ہے.
وزیراعظم نے کہا کہ اب یہ وقت آگیا ہے کہ ہم الیکشن لڑیں اور کسی کو یہ فکر نا ہو کہ دھاندلی سے ہرادیا جائے گا وزیراعظم نے کہا کہ پہلے دن جب میں قومی اسمبلی میں تقریر کرنے کھڑا ہوا تھا تو اپوزیشن نے تقریر نہیں کرنے دی تھی اور انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے اگر الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے تے تو انہیں بتانا چاہیے تھا کہ کیسے ٹھیک نہیں ہوئے‘انہوں نے اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آئیں مل کر اصلاحات کرتے ہیں تاکہ مستقبل میں انتخابی عمل متنازع نہ رہے .
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے تو ان کے میڈیا اور عوام نے کہا کہ اس بات کا ثبوت دیں انہوں نے کہا کہ جب 2013 میں ہم نے کہا تھا کہ الیکشن درست نہیں ہوئے تو 133 میں سے 4 حلقوں کا مطالبہ کیا تھا کہ ان کا آڈٹ کیا جائے لیکن ان 4 حلقوں کو نہیں کھولا گیا تھا جس کے بعد 2 سے اڑھائی سال بعد کیس لڑکر ہم نے وہ حلقے کھلوائے اور نتائج میں دھاندلی پائی گئی تھی.
عمران خان نے کہا کہ میں اپوزیشن سے کہنا چاہتا ہوں کہ اس مسئلے کا صرف ایک ہی حل ہے پروٹو ٹائپ الیکٹرانک ووٹنگ مشین(ای وی ایم) کیونکہ جب ووٹنگ ختم ہوتی ہے تو بٹن دباتے ہی نتائج فوراً سامنے آجاتے ہیں، اس طرح ڈبل اسٹامپس، تھیلیاں کھلے ہونے کے مسائل ختم ہوتے ہیں اور جو بھی اعتراض کرنا چاہے وہ اٹھاسکتا ہے. وزیراعظم نے کہا کہ اگر اپوزیشن کے پاس کوئی اور تجویز ہے تو ہم وہ سننے کے لیے تیار ہیں انہوں نے کہا کہ اگر اصلاحات نہیں کی جائیں گی تو یہ مسئلہ ہر الیکشن میں آئے گا جیسا کہ سینیٹ اور ضمنی انتخابات میں ہوا.
انہوں نے کہا کہ 25 برس قبل جب ہم نے پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی جس کے محرکات میں صرف نظریہ پاکستان شامل تھا، جو قرارداد مقاصد میں بھی واضح ہے کہ اسلامی، فلاحی ریاست ہے وزیراعظم نے کہا کہ اسلامی، فلاحی ریاست کا نظریہ مدینہ کی ریاست سے لیا گیا تھا، جو پہلی فلاحی ریاست تھی، یہ اس لیے ضروری ہے کہ پاکستان اسی نظریے پر عمل کرے کیونکہ ہم اس سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں تو ہم پاکستان کے نظریے سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو ہمیں کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کا مسئلہ درپیش تھا، جو ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ تھا اور اس کی وجہ سے ہماری کرنسی خطرے میں تھی، ڈالرز کی کمی تھی جس کی وجہ سے ڈالر نے اوپر جانا ہی تھی وزیراعظم نے کہا کہ اتنے بڑے بحران میں ہماری ٹیم نئی تھی، تجربہ نہیں تھا لیکن ہم نے اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے بہت مشکل اور تکلیف دہ قدم اٹھائے تھے .